میڈیا نے قومی سطح پر جموں و کشمیر کی شبیہ خراب بنا کر پیش کی ، ایجنڈا تعمیری ،سیاسی نہیں

ریاست میں صاحب اقتدار کا معیار جہانگیری،غریب کے پاس کچھ نہیں: گورنر

جموں-ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ انکا ریاست میں کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں بلکہ تعمیری ایجنڈا ہے اور وہ اسی پر عمل پیرا ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ میڈیا نے قومی سطح پر جموں و کشمیر کی شبیہ خراب بناکر پیش کی اور یہاں ہونے والی اچھی چیزوں کا کہیں کوئی ذکرنہیںہوتا۔
ان کاکہناتھاکہ وہ بہار میں گورنر رہے اور اترپردیش میں بھی زندگی بسر کی اور انہوں نے دیکھاکہ جموں و کشمیر کئی معاملات میں اُن جگہوں سے زیادہ بہتر ہے اور اسی لئے ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم سچائی کوعام کریں ۔
گورنر نے کہاکہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی چنائو ہوئے اور وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ عمل پرامن اور کامیابی سے ہمکنار ہوا لیکن قومی سطح پر کسی بھی میڈیا ہائوس کی طرف سے اس بارے میں بات نہیں کی گئی بلکہ وہ صرف یہاں افراتفری اور حادثات کوہیڈ لائن کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔
پریس کانفرنس میں ان کے مشیر وجے کمار، خورشید احمد گنائی اور کے کے شرما، بدھ کو ہی مستعفی ہوجانے والے مشیر بی بی ویاس، چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم اور گورنر کے پرنسپل سیکریٹری امنگ نرولہ بھی موجو دتھے ۔
اس دوران گورنر نے پانچ ماہ میں انجام دی گئی حصولیابیوں پر مشتمل ایک کتابچہ بھی ریلیز کیا ۔
 ریاستی گورنر نے کہا’’میں نے کہیں یہ کہاتھاکہ کشمیر میں کرپشن پائی جارہی ہے جس پر ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ میں کشمیریوں کو بدنام کررہاہوں ، میں کہتاہوں کہ کرپشن میں ملوث لوگ کشمیریوں کو بدنام کررہے ہیں ،امرناتھ یاترا پر جانے والے ایک عام آدمی کے پاس پہننے کیلئے سویٹر نہیں ، وہیں دوسری طرف اقتدار میں رہنے والے لوگ چاہے وہ سیاستدان ہوں، انتظامی امور سے جڑے ہوں یا تاجر ، کے زندگی بسر کرنے کا معیار بہتر ہے یہاں تک کہ مغل بادشاہ جہانگیر سے بھی اچھا‘‘۔

لداخ ، پیر پنچال اور خطہ چناب کو علیحدہ صوبے بنانے کے سوال پر گورنر نے کہا’’میں لداخ کے لوگوں کے مطالبے سے واقف ہوں لیکن پیر پنچال اور چناب خطے کے بارے میں، میں نے نیوزپیپر رپورٹس میں پڑھاہے ، ہم وہی کریں گے جو لداخ کے لوگوں کیلئے مناسب ہوگا،وہ طویل عرصہ سے مانگ کررہے ہیں ، ہم اس کے نفع اور نقصان کو دیکھتے ہوئے بہتر ممکنہ اقدام کریں گے ‘‘۔

نوجوانوں کی طرف سے ہتھیار اٹھائے جانے کے سوال کے جواب میں گورنر نے کہاکہ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ ایک چھوٹا لڑکا (14سالہ جنگجو)مارا گیاہے لیکن اس مسئلے سے بہت سی چیزیں جڑی ہوئی ہیں ، یہ چھوٹا نہیں بلکہ بڑا سیاسی مسئلہ ہے جس پر میں اس وقت جواب نہیں دے سکتا۔ افسپا کے منسوخی پر انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں صرف مرکز ہی کوئی فیصلہ کرسکتی ہے ۔گورنر نے کہاکہ انتظامیہ پریس کالونی کی تعمیر کے معاملے پر غور کرے گی ۔ راجوری پونچھ بینکروں کی تعمیر پر گورنر نے کہاکہ چونکہ تعمیراتی قیمت بہت زیادہ ہے لہٰذا مرکزی وزارت داخلہ نے دوتین روز قبل ہی از سر نو پروجیکٹ کے منصوبے کو منظوری دی ہے اور اس پر بہت جلد کام شروع ہوجائے گا۔

سرینگر اور جموں کے ہسپتالوں سمیت طبی مراکز میں مشینری کو چلانے کیلئے ماہرین کی عدم تعیناتی کے سوال پر گورنر کے مشیر وجے کمار نے کہاکہ وہ یہ دیکھ چکے ہیں بہت سی جگہوں پر مشینیں دستیاب ہیں لیکن افرادی قوت کی کمی ہے ،لہٰذا ان کی طرف اس مسئلے کوایڈریس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔وجے کمار نے بتایاکہ محکمہ صحت کی طرف سے 1000کے قریب نئے ڈاکٹر بھرتی کئے جائیں گے اور وہ طبی عملے کی تفاوت کو دور کرنے کی بھی کوشش کریں گے ۔
اس موقعہ پر ریاستی چیف سیکریٹری نے کے اے ایس اور کے پی ایس کو گریڈ دیئے جانے جبکہ انجینئروں کے معاملات حل نہ کرنے کے سوال کے جواب میں کہاکہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس میں منتخب اپروچ ہے ، معاملات سامنے آرہے ہیں اورکسی چیز کو جان بوجھ کر التوا میں نہیں رکھاجارہا ، طریقہ کار کے عمل میں تاخیر ہوسکتی ہے لیکن کابینہ نے جو بھی منظورکیا اس پر عمل درآمد کیاجائے گا۔

سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر چیف سیکریٹری نے کہاکہ جموں اور سرینگر کیلئے کچھ نیا آرہاہے ، سنیچر تک انتظار کیجئے ،ہمارے پاس کچھ بڑی پیشرفت ہے ۔