میرے سوتیلے والد مسلمان ہیں اور میں تمام عقائد کا احترام کرتاہوں: اوباما

جاکارتہ: سابق امریکی صدر بارک اوباما نے کہاکہ دنیا کو روداری‘ اعتدال پسندی او ردوسروں کے احترام کے لئے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے‘جبکہ نسلی سیاست تشدد اور بربریت میں اضافے کا سبب بنے گا۔ہفتہ کہ روز انڈونیشیا میں تقریر کے دوران 44ویں امریکی صدر نے کہاکہ ان کے والد ایک کینیائی شہری ہیں اور ان امریکی ماں نے دوسرے مسلم شخص سے شادی کرکے ایک مثال پیش کی ہے۔

اوباما نے کہاکہ جب وہ چھ سال کے تھے ان کی فیملی1967میں جاکارتہ منتقل ہوئی تھی اور یہاں پر چار سال تک وہ مقیم رہے۔انہوں نے بتایا کہ’’ ان کے سوتیلے والد ایک مسلمانوں تھے مگر ہندو‘ بدھسٹ او رعیسائیوں کا احترام کرتے تھے۔

اگر تم اپنے عقائد میں مضبوط ہیں تو آپ کو کسی دوسرے سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔گارڈین کی خبر ہے کہ اوباما نے کہاکہ کچھ ممالک نے ’’ قومیت کی شدت پسند چیزیں‘‘ اپنائی ہیں

اوباما نے کہاکہ’’ یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ ایک نقطع نظر سے دنیا ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہوگئی ہے‘‘۔ انہو ں نے جاکارتہ کی ترقی کے متعلق بھی بات کی اور کہاکہ ان بچپن میں یہاں پر گذارے دنوں سے اب یہاں پر کس قدر ترقی ہوئی ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’اگر ہم روداری ‘ اعتدال پسندی اور دیگر کے احترام میں کھڑے نہیں ہونگے اور ذاتی طور پر خدشات پیدا کرلیں گے تو جو کچھ ہم نے پورا کیا ہے جو ترقی سے کہیں زیادہ ہے اس کو اگے جاری نہیں رکھ سکیں گے‘‘