میرٹھ۔ یہاں کے ہندؤ اکثریت والے ملیوارا علاقے کے مکینوں نے اتوار کی رات کو ایک ہندو جواہری کے پاس سے مسلمان کی مبینہ مکان خریدی کے قبضہ حاصل کرنے کی خبر پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔انسپکٹر کوتوالی یشویر سنگھ نے کہاکہ یہ معاملہ جائیداد کی خرید وفروخت کا ہے اور پولیس کی مداخلت کے بعد دوپارٹیوں میں اپس میں تصویعہ بھی کرلیاہے۔
انہوں نے کہاکہ جائیداد خریدنے والے نے جو رقم ادا کی ہے وہ پیسے اگلے سال18 فبروری تک اس کو ادا کردئے جائیں گے۔بھارتیہ جنتا پارٹی یوا مورچہ کے کارکن دیپاک مشرا مقامی لوگوں کی حمایت میں پیش ہوئے۔شرما نے کہاکہ ’’ کئی ہندو اکثریتی والے علاقے جیسے شیام نگر‘ بانیا پارا‘ تیواری کوارٹرس اور بینک کالونی پچھلے کچھ سالوں میں مسلم علاقوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ ہم اب ایسا ہونے نہیں دیں گے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ کوئی ہندو اب جائیداد خریدنے کے لئے ائے گا تو اس سے پیسے لیکر سابق میں خریدی کرنے والے کو رقم ادا کردی جائے گی۔مقامی کارپوریٹر سندیپ گوئل نے بھی مقامی لوگوں کے احتجاج کی حمایت کی ۔ سنجے رستوگی نامی ایک جوہری نے اسمعیل نگر کے ساکن نومان کو 28لاکھ روپئے میںیہ گھر فروخت کیا ہے۔
جب رستوگی جائیداد نومان کے حوالے کرنے کے اتوار کے روز یہاں پر پہنچاتو مقامی لوگوں نے اس پر اعتراض جتاتے ہوئے احتجاجی دھرنا منظم کیا۔
کوتوالی پولیس موقع پر پہنچی اور مسلئے کو حل کردیا۔پردیب نے کہاکہ ہے اگر دوماہ میں رقم لوٹا دی گئی تو وہ گھر کا قبضہ حاصل نہیں کریگا
۔رستوگی نے کہاکہ دو ماہ پہلے سے وہ مقامی لوگوں کو کہہ رہا ہے کہ وہ گھر بیچنا چاہارہا ہے مگر کوئی اس کی مدد کے لئے آگے نہیںآیا۔ ردعمل کے لئے نومان سے بات کرنے کی کوشش کی تو وہ دستیاب نہیں تھا اور فون بھی بند تھا۔