میجر دھیان چند اسٹیڈیم میں’ جشن ریختہ‘ کے دوسرے روز جشن کا ماحول

شائقین لذیذ وعمدہ کھانوں سے ہورہے ہیں محظوظ ‘ ادب نوازوں کی محافل میں غیر اردو داں کی شرکت
نئی دہلی۔ درالحکومت کے میجر دھیان چند اسٹیڈیم میں چل رہے پانچویں ’ جشن ریختہ‘ میں لوگوں کا جم غفیر دیکھنے کے لائق ہے۔ جہاں ایک طرف شائقین کھانے پینے کے اسٹالوں پر لطف اندواز ہورہے ہیں ‘ وہیں ادب سے تعلق رکھنے واے افراد مختلف تقریبات سے محظوظ ہورہے ہیں ۔

جشن ریختہ میں ہرجانب چہل پہل ہے‘ بچوں سے لے کر نوجوانوں اور بزرگوں سمیت خواتین کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ہر بار کی طرح امسال بھی داستان گوئی ‘ خطاطی‘ فلم اسکریننگ ‘ نوجوان شاعروں کی محفل‘ ادبی مذاکرے‘ غزل سرائی ‘ خواتین کامشاعرہ اور دیگر تقریبات کے ذریعہ اُردو اس کی تہذبی رنگوں کو پیش کیاجارہا ہے۔ پانچواں’ جشن ریختہ‘ اپنی کامیاب منازل طئے کررہا ہے پوری طرح سے نیشنل اسٹیڈیم میں تل رکھنے کی جگہ نہیں ہے۔

ہر طرف جشن کاماحول ہے ۔ دوسری جانب ریختہ میں اُردو تہذیب کی نمائندگی کے لئے اُردو بازار میں بھی لوگوں کی بھیڑ ہے۔ کتابوں ‘ خطاطی‘ اُردو تہذیب کی یادگاری نمائش میں جم کر خریداری ہورہی ہے ۔

وہیں کھانے پینے کے شوقین لوگوں کے لئے لگائے گئے فوڈ کورٹ میں حیدرآبادی‘ کشمیری ‘ بنگالی ‘ گجراتی ‘ لکھنوی اورپرانی دہلی کے روایتی کھانو ں کی بہار ہے۔

جشن ریختہ میںآنے والے شائقین سے روزنامہ انقلاب کے نمائندہ نے گفتگوکی تو انہوں نے ’ ریختہ فاونڈیشن ‘ کے سربراہ سنجیو صراف کو مبارکبادپیش کرتے ہوئے پروگرا م کی ستائش کی۔

وہاں موجود سماجی کارکن امین الدین نظامی نے نمائندہ سے گفتگوکے دوران صراف صاحت کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اُردو زبان کے فروغ کے تعلق سے جو خدمات سنجیو صراف کررہے ہیں وہ موجودے وقت کے سنہرے حرفوں میں لکھے جانے کے قابل ہے نیز موصوف کی ہی لگن کا نتیجہ ہے کہ آج یہ پروگرام کامیابی کی منازل طئے کررہا ہے ۔

امین الدین نظامی نے اُردو زبان کے حوالے سے کہاکہ بالی ووڈ کی فلموں نے اُردو زبان کی خدمت کی ہے۔ اور 80فیصد سے زائد فلموں میں اُردو زبان کااستعمال کیاجاتا ہے نیز اُرد زبان کا استعمال ہونے کے سبب فلمیں مزید کامیابی کی بلندیوں تک پہنچتی ہے۔

انہوں نے فخرکے ساتھ کہاکہ دنیامیں واحد اُردو ایسی زبان ہے جو غریبی میں بھی نوابی کا مزہ دیتی ہے ۔

کیونکہ اد ب تہذیب ہی اُردو زبان کا نام ہے ۔ نظامی نے موجود وقت میں اُردورسم الخط ختم ہونے پر افسوس جتایا او رماہرین ادب سے اُردو اسکرپٹ پر توجہہ دینے کی اپیل کی۔ معروف ادیب ڈاکٹر مرید ولا ٹنڈن نے دوٹوک کہاکہ اُردو سے محبت رکھنے والے لوگ پوری دنیامیں موجودہ یں اور اُردو زبان کو کسی مذہب سے جوڑنا نہیں چاہئے کیونکہ یہ ہندوستانیوں کی زبان ہے ۔

ڈاکٹرمرید ولا نے مزیدکہاکہ جو اُردو زبان میں تہذیب تمدن ‘ تمیز ‘ ادب ولحاظ ملتا ہے وہ پوری دنیامیں کسی زبان میں نہیں ملتا۔ اس لئے زبان کی اپنی اہمیت او روقار ہے ۔ نیز اُردو صرف زبان نہیں بلکہ ایک پوری تہذیب‘ انداز‘ سلیقہ او رطرز ادا ہے۔

ڈاکٹر نفیس قریشی نے کہاکہ اُردو زبان کوملک کے تمام مذاہب کے لوگوں نے اپنے جذبات او رخیالات اور خون سے سینچا ہے او راسکی رگوں میں ہندوستانیت پوری آب وتاب کے ساتھ رواں ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ’جشن ریختہ‘ مختلف مذاہب ‘ قوموں اور طبقوں کوجوڑنے اور دلوں کے درمیان محبت کا پل بنانے کاکام کرتا ہے ‘ شمسی خواجہ او ردیگر نے بھی پروگرام کی ستائش کی ۔

اسٹیڈیم کے سبزہ زار پر چل رہے جشن ریختہ میں فوڈ کورٹ میں نمائندے نے متعدد کھانوں کے اسٹال پر جاکر بات کی توہاں کھانوں سے محبت کرنے والے کافی جوش وخروش کے ساتھ نظر ائے۔

ایچ آر سوئٹس کے اسٹال پر موجود محمد ریحان نے اپنے اسٹال کے بارے میں بتاا کہ ہمارے اسٹال پر خالص دیسی گھی گاجر کا حلوہ‘ گوندہ کا حلوہ‘ اور گلاب جامن کا ذائقہ لوگوں کو بہت پسند آرہا ہے او ر اس کے ساتھ کیسر بادام ملک او رجلیبی بھی لوگوں کو پسند آرہی ہے۔

پرانی دہلی والوں کی باتیں کے اسٹال پر صفیان اور انس فیضی نے اپنے لذیذ کھانوں کے بارے میں بتایا او رفیصل بند شہر میں مختلف روایتی کھانوں سے محظوظ بھی کرایا۔ لکھنو او رحیدرآباد کی شاندار بریانی اور شیخ کباب ودیگر کھانے شائقین کو اپنی طرف متوجہہ کررہے ہیں۔

ریختہ کی اس شاندار تقریب میں جے این یو ‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ ‘ دہلی یونیورسٹی‘ ہمدرد یونیورسٹی اور دیگر اداروں سے وابستہ اساتذہ وطالب علم سمیت سیاسی ‘ سماجی وادبی شخصیات اور اُردو سے محبت رکھنے والے شائقین بڑی تعداد میں شرکت کررہے ہیں۔