میانمار کے ہند و پناہ گزینوں کو ہندوستان میں پناہ کی امید جبکہ حکومت مسلم روہنگیوں کو واپس بھیجنے کا منصوبہ تیار کررہی ہے

ؑ نئی دہلی۔روہنگی مسلمانوں کے خلاف برمی افواج کی بربریت کے بعدسینکڑوں ہندو بھی بنگلہ دیش کوچ کرگئے۔اب وہ ہندو پناہ گزین توقع کررہے ہیں کہ انہیں ہندوستان میں جگہ مل جائے گی۔ہندوستان ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق بنگلہ دیش کے ساوتھ ویسٹ میں واقعہ پولٹری فارم کے اندر پانچ سو ہندو پناہ گزین مقیم ہیں‘ جو421000روہنگی مسلمانوں کے کیمپ کے کچھ فاصلے پر ہی موجود ہے۔

ہندوروہنگی بھی نہیں چاہتے کہ وہ بدھسٹ اکثریت والے میانمار میں واپس جائیں انہیں خوف ہے اور وہ بھی بنگلہ دیش میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔ ایک پناہ گزین نرنجن رودارا نے کہاکہ انڈیا کو ہندوستان کہتے ہیںیعنی ہندوؤں کی زمین۔ اس نے مزید کہاکہ’’ ہم انڈیا میں ایک امن کی زندگی چاہتے ہیں۔ جو ہمیں میانمار اور یہاں پر نہیں ملے گی‘‘۔اپنے دعوی کی حمایت میں پناہ گزین رودارا نے اپنا عارضی شہریت نامہ دیکھایا جو1978میں جاری کیاگیاتھا جس میں اس کو ’’ انڈین‘‘ اور مذہب’’ ہندو‘‘ بتارہا ہے ۔میانمار سے بھاگ کر ائے پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور بدھسٹ مانک دونوں ملک کر راکھین سے روہنگی مسلمانوں کو بھاگنے کاکام کررہے ہیں۔

درایں اثناء حکومت ہند نے اس مسلئے پر تبصرے سے انکار کردیا ہے۔تاہم حکومت کے ایک ذرائع نے کہاکہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں جو چالیس ہزار روہنگی مسلمانوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کے اعلان کو سپریم کورٹ میں چیالنج کیاگیا ہے جس پر سنوائی جاری ہے۔اس مسلئے پر بات کرتے ہوئے وی ایچ پی کے ایک سینئر وکیل اچینتایہ بسواس نے کہ ہندوستان ہندو پناہ گزینوں کا گھر ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ آرایس ایس اور وی ایچ پی نے ہوم منسٹر ی کو پناہ گزینوں پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار اور بنگلہ دیش میں مقیم پناہ گزینوں کو ہندوستان آنے کی منظوری دے۔

یہاں پر اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ مودی کی زیر قیادت حکومت سال2014میں اقتدار میںآنے کے بعد یہ ارڈرجاری کیاگیاتھا جس میں صاف طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے کسی بھی اقلیتی طبقے کے پناہ گزین کو غیر قانونی مہاجر تسلیم نہیں کیاجائے گا۔میڈیاسے بات کرتے ہوئے پچھلے ماہ کرن رججو نے کہاکہ مذہبی منافرت کے پیش نظر بنگلہ دیش اور پاکستان سے کو چ کرنے کے بعد ہندوستان پہنچنے والے پناہ گزینوں کے لئے ہمارے دروازے کھلے مگر یہ اطلاق میانمار کی پناہ گزینوں کے لئے نہیں ہے۔