جموں، 29(سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت کی جانب سے 4 اکتوبر کو سات روہنگیا مسلمانوں پر مشتمل ایک گروپ کو میانمار واپس بھیجنے اور ہندوستان میں گذشتہ چند برسوں سے مقیم روہنگیا مسلمانوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کی خبروں نے جموں کے مضافاتی علاقوں میں جھگی جونپڑیوں میں رہائش پذیر قریب 6 ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو شدید خوف زدہ کردیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم یہیں مرنے کے لئے تیار ہیں لیکن میانمار واپس نہیں جانا چاہتے ۔ میانمار واپس بھیجنے سے بہتر ہے کہ حکومت ہندوستان ہم سب کو ایک جگہ جمع کرکے مار دیں۔ 35سالہ محمد یو سف نے یو این آئی کو بتایا’ جب سے ہم نے سنا ہے کہ حکومت ہندوستان روہنگیا مسلمانوں کو میانمار واپس بھیجنے کی تیاری میں جٹ گئی ہے ،تب سے ہم سب کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں، ہم شدید خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ہم مرنے کے لئے تیا ر ہیں لیکن واپس (میانمار)جانے کے لئے تیا ر نہیں۔ وہاں ہم کو تڑپا تڑپا کر مارا جائے گا۔ س سے بہتر ہے کہ ہندوستانی حکومت ہم سب روہنگیا مسلمانوں کو ایک جگہ جمع کرکے مار ڈالے ۔ یہاں کم ازکم کوئی ہمارا جنازہ پڑھے گا’۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ میانمار (برما) کی سیکورٹی فورسزاور بنیاد پرست بودھوں کے ظلم وجبرکے شکار روہنگیا مسلمان سنہ 2012 میں وہاں سے ہجرت کرکے جموں کے مضافاتی علاقوں میں آنا شروع ہوئے ۔ اس وقت جموں کے مضافاتی علاقوں بشمول نروال ،بھٹنڈی، کریانی تالاب،چھنی اوربڑی برہمنا میں جھگی جونپڑیوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد قریب 6 ہزار ہے ۔ یہ پناہ گزین یہاں محنت مزدوری کر کے زندگی کے ایام گذار رہے ہیں۔