میانمار میں روہنگیا مسلمان بدستور غیرمحفوظ

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزیں او رترقیاتی پروگرام کی جاری کردہ مشترکہ رپورٹ میں کہاگا ہے کہ روہنگیامسلمان بدستور خوف او ربے اعتمادی کے ماحول میں زندگی گذاررہے ہیں

تہران۔ اقوام متحدہ نے کہاہے کہ حکومت میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی سے متعلق حالات سازگار بنانے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ نیوز ایجنسی فارس کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزیں او رترقیاتی پروگرام کی جاری کردہ مشترکہ رپورٹ میں کیاگیا ہے کہ روہنگیا مسلمان بدستور خوف او ربے اعتمادی کے ماحول میں زنبدگی گذارہے ہیں ۔

حتی کہ صوبہ راکھین میں انہیں کسی ایک علاقے میں بھی پوری آزادی کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے پائی کمیشن برائے پناہ گزیناں کے ترجمان آندرے ماچیک نے بتایاکہ ہے کہ خوف اور آنے جانے کی اجازت نہ ہونے کے سبب روہنگیا مسلمان ضروریات زندگی پوری کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

انہوں نے مسلم آبادی والے علاقوں کا دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان علاقو ں کے لوگوں کی صحت کی بنیادی سہولتیں میسر ہیں اور انہیں تعلیم کے حق سے بھی محروم کیاجارہا ہے۔ حکومت میانمار نے رواں سال جون میں اقوام متحدہ کو یقین دلایاتھا کہ وہ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی ‘ آبادکاری اور سلامتی کویقینی بنائے گی۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزیناں کے ترجمان آندرے ماچیک نے مزیدکہاکہ حال کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت میانمار نے حالات کو سازگار بنانے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔

تقریبا سات لاکھ روہنگیا مسلمان ‘میانمار کی فوج او رانتہا پسندبدھسٹوں کے حملوں سے جان بچاکر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اس سے پہلے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج او رانتہا پسندبدھسٹوں کے ہولناک جرائم کے بارے میں چار سو چالیس صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہاگیاتھا

کہ میانمار کی فوج او رانتہا پسند بدھسٹوں نے مین گئی او رصوبہ راکھین کے بیت سے دوسری دیہاتوں پر حملے کرکے مردو ں کا قتل او رعورتوں اور بچوں کو جدا کرنے کے بعد انہیں دریا میں پھینکنے کے علاوہ بہت سارے افراد کو زندہ جلادیاتھا۔

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے بھی سلامتی کونسل سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے ذمہ داروں کو عالمی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے اور اس ملک کواسلحہ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کامطالبہ کیاتھا