رنگون : میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے نسل کشی کے بعد عالمی پیمانے پر تنقید کا سامنا کررہیں آنگ سان سوچی کیلئے اپنے ہی ملک میں سیاسی حالات بہتر نہیں لگ رہے ہیں ۔ حال ہی منعقد میانمار میں ضمنی انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا کرناپڑا ۔پاکستان روزنامہ ڈان کے مطابق آنگ سانگ سوچی نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں منعقدہ ضمنی انتخابات میں انہیں ۶؍ حلقوں میں شکست کا سامنا کرپڑا ہے ۔
واضح رہے کہ 2015ء میں سوچی او ران کی سیاسی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیمو کریسی نے تاریخی فتح حاصل کر کے حکومت بنائی تھی ۔خیال رہے کہ ان کا دور حکومت تنازعات میں گھرا ہوا ہے ۔ جس میں کیچن اور شین سمیت کئی ریاستوں میں خانہ جنگی اور سنگین صورت حال او رلسانی گروہوں سے فوج کے امن مذاکرات شامل ہیں ۔آنگ سانگ سوچی کو ملک کے ایوان بالا اور ایوان زیریں کے علاوہ علاقائی اسمبلیوں کے ۱۳؍ حلقوں میں کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ۔ ضمنی انتخابات میں کئی نشستوں میں ووٹرز کا پلڑا لسانی جماعتوں کے حق میں بھی گیا ہے ۔
جب کہ رخائن کی ریاستی یاتھیڈونگ میں عوام نے اپنا ووٹ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث بدھسٹ لسانی گروپ کی حمایت کرنے والے مشہور سیاست داں کے بیٹے کو دیا ہے ۔