اقوام متحدہ کے پناہ گزین شعبہ کی رپورٹ ، ریاست راکھین میں مذہبی بنیادوں پر تشدد کی مذمت
بنکاک ۔ 5 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) روہنگیا پناہ گزین جو میانمار میں تشدد سے بچنے کیلئے بنگلہ دیش فرار ہورہے ہیں، ان کی جملہ تعداد اقوام متحدہ کے شعبہ پناہ گزینان کے بموجب ایک لاکھ 25 ہزار ہوسکتی ہے۔ کل اقوام متحدہ کی ترجمان وی وین ٹان نے یہ تعداد 87 ہزار بتائی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہیکہ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران تشدد سے بچنے کیلئے 36 ہزار نئے افراد میانمار سے فرار ہوکر پڑوسی ملک میں پناہ لے چکے ہیں۔ عمر رسیدہ اور معذور پناہ گزینوں کیلئے علحدہ کیمپ لگائے ہوئے ہیں۔ ان میں بھی ہزاروں افراد مقیم ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کا میانمار سے تازہ فرار 25 اگست کو شروع ہوا جبکہ روہنگیا شورش پسندوں نے میانمار کی پولیس چوکیوں پر حملے کئے جس کے نتیجہ میں فوج کو ردعمل کے طور پر صفائی آپریشن کا آغاز کرنا پڑا۔ میانمار کے صیانتی عہدیداروں اور روہنگیا شورش پسندوں نے گذشتہ ہفتہ مظالم کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔ پناہ گزین بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں اور وہ اپنے گھروں کو انتہاء پسندوں کے ہاتھوں نذرآتش کرنے کی، میانمار کی فوج کی اندھادھند فائرنگ اور پورے دیہاتوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی تازہ کہانیاں سنارہے ہیں۔ روہنگیا افراد کو میانمار میں طویل مدت سے تعصب کا سامنا ہے۔ خونریز فسادات 2012ء سے جاری ہیں جس کی بناء ایک لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں جہاں وہ اب بھی مقیم ہیں۔ یہاں تک کہ گھبرا کر بنگلہ دیش میں جو پہلے ہی سے ایک غربت زدہ ملک ہے، مزید پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے چنانچہ یوروپ کے واحد مسلم ملک ترکی نے پناہ گزینوں کو واپس نہ کرنے کی بنگلہ دیش سے درخواست کرتے ہوئے ان کے اخراجات برداشت کرنے تیقن دیا ہے۔