بنگلہ دیش۔ ستمبر 5سال 2015کے روز روہنگی تارکین وطن نے میانما رکی راکھین ریاست کو چھوڑ کر بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپ کو تکنیف کے اونچینگ پرنگ میں ہے میں پہنچے تھے۔
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے ایچ محمودعلی نے میانمار سیول لیڈ ر آنگ سانگ سوچی کے سینئر نمائندوں سے بات کی ۔ ایک گھنٹہ طویل اس ملاقات کے بعد محمودعلی نے کہاکہ بنگلہ دیش اور میانمار نے پیر کے روز اس بات کا ارادہ کرلیاہے کہ وہ فوج سے مدبھیڑ کے بعد ریاست راکھین سے فراری اختیار کرتے ہوئے پناہ لینے کے لئے بنگلہ دیش پہنچے روہنگیوں کو دوبارہ ان کے ملک میں واپس بسانے کے لئے ’’ ورکنگ گروپ‘‘ کے طور پر کام کریگا۔
انہوں نے کہاکہ وہ اور میانمار کے عہدیدار کیاوٹینٹ سوی نے بھی اس بات پر رضامندی ظاہر کرلی ہے کہ وطن واپسی کے لئے ایک جامعہ منصوبہ تیار کیا جائے گا۔ تاہم میانمار کے ذرائع نے اس بات کی اب تک توثیق نہیں کی ہے۔
اقوام متحدہ نے 507,000روہنگیوں کی جلاوطنی کودنیا کا تیزی کے ساتھ فروغ پاتا سب سے بڑی پناہ گزین ایمرجنسی قراردیا۔ اور کہاگیاکہ بدھسٹ اکثریتی میانمار میں روہنگی مسلم اقلیت کی نسل کشی اور صفائی کا کام کیاجارہا ہے۔
دونوں پڑوسی ممالک نے ان کی وطن واپسی کے متعلق رضامندی کا اظہار کرلیاہے ‘ مگر اس سے قبل بنیادی مسائل‘ روہنگیوں کے میانمار میں موقف کامسئلہ جوں کاتوں ہے۔507000روہنگی پناہ گزینوں کے علاوہ بنگلہ دیش میں تازہ جلاوطن کی تعداد 300,000روہنگی پناہ گزینوں پر مشتمل ہے۔