نئی دہلی 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت ایک قانون سازی پر غور کررہی ہے جس کے تحت ڈاکٹروں پر لزوم عائد کیا جائے گا کہ وہ جنیرک دوائیں تجویز کریں تاکہ مریض واجبی قیمت پر دوائیں سرکاری میڈیکل دوکانوں ’’جن اوشدھی اسٹورس‘‘ سے حاصل کرسکیں۔ یہ ڈاکٹروں کی جانب سے برانڈیڈ دواؤں کو ترجیح دینے سے نمٹنے کا قانونی طریقہ ہے۔ جس پر وزیراعظم نریندر مودی آئندہ اجلاس میں تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں تاکہ منصوبے کے تحت 3 ہزار جن اوشدھی اسٹورس ملک گیر سطح پر جاریہ سال قائم کرنے کی تجویز پر پیشرفت کا جائزہ لیا جاسکے۔ اِس طرح مرکزی بجٹ میں دیئے ہوئے ایک تیقن کی تکمیل ہوگی۔ سب سے بڑی رکاوٹ جو درپیش ہے یہ ہے کہ ڈاکٹرس جنیرک دوائیں نسخہ میں تجویز نہیں کرتے جو جن اوشدھی اسٹورس پر دستیاب ہوتی ہیں۔ اِس کی وجہ سے مریضوں کو درست جنیرک متبادل دوائیں حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ ایک آرڈیننس کے اجراء کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے تاکہ پارلیمنٹ میں اِس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ڈاکٹرس جنیرک دوائیں تجویز کریں۔ اُس میں ایک فقرہ شامل کیا جائے گا کہ ’’یا متبادل جنیرک دوا‘‘ جب بھی کوئی برانڈیڈ دوا تجویز کی جائے گی، یہ فقرہ اُس کے تحت تحریر کیا جائے گا۔ دیکھا گیا ہے کہ برانڈیڈ دواؤں کی قیمت برانڈیڈ جنیرک دواؤں سے 14 فیصد تا 41 فیصد 4 معاملات میں زیادہ ہوتی ہے۔ چلر فروشوں کو برانڈیڈ دواؤں پر 25 تا 30 فیصد فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ 201 سے 1016 فیصد تک برانڈیڈ جنیرک دواؤں پر دستیاب ہے۔ پالیسی میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے تاکہ جنیرک دواؤں کی قیمتیں مزید کم کی جائیں لیکن معیار برانڈیڈ اور جنیرک دواؤں کا یکساں رہے گا۔ اِس بات کی بھی ضرورت ہے کہ چھوٹے پیمانے پر ادویہ سازی کی صنعت معیاری جنیرک دوائیں تیار کریں جس سے اچھے پیداواری عمل میں مدد ملے گی۔ شکایتیں کم ہوں گی اور غیر مالیاتی امداد اور مالی امداد فراہم کی جاسکے گی۔