مہرولی کی مساجد ‘ قبرستان اور درگاہوں پر قبضے’ مسلم قیادت کی خاموشی پر سوالیہ نشان

مسجد کلاں محل‘ مسجد چاند ستارہ اور مسجد سلیمانی کا راستہ بند کرنے کی سازشیں ‘ وقف کی اراضی پر پیڑ کاٹنے کے بعد آتشزدگی ‘ شناخت کرنے کی کوشش ‘ وقف بورڈ لاچار
نئی دہلی۔مہرولی کی وقف املاک پر جس طرح کی ڈاکہ زنی کی جارہی ہے ‘ اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ آنے والے چند برسوں میں وہاں پر سبھی زمین پر سرکاری ایجنسیوں اور بلڈر مافیا کا قبضہ ہوجائے گا ‘ مگر افسوس کی بات ہے کہ مسلم قیادت خاموش ہے اور چند لوگ بول بھی رہے ہیں تو پولیس کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔مہرولی میں واقعہ مسجد کلاں محل‘ مسجد سلیمانی اور مسجد چاند ستارہ کاراستہ بندکرنے کی کئی روز سے سازشیں کی جارہی ہیں۔ گذشتہ تین روز سے مسجد کلاں محل کو شر پسند عناصروں نے اکھاڑہ بنارکھا ہے ۔ کبھی پیڑ کاٹتے تو کبھی جنگل میں آگ لگاکر شناخت کر خت کرنے کی کوشش کی گئی اور اب گذشتہ جبراً مسجد کاراستہ بند کرنے کا منصوبہ بنایاگیا جسے پولیس نے روکدیا ۔

حیران کن بات یہ ہے کہ اس اراضی پر بنا ئے جارہے آرکیالوجیکل پارک کا مقدمہ بھی عدالت میں زیر دوراں ہے اس کے باوجود سرکاری ایجنسیاں مسلسل داخل انداز ی کررہی ہیں مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ عدالت میں ڈی ڈی اے نے خودلکھ کردیاہے کہ یہ وقف اراضی ہے ‘ پھر بھی محکمہ ہی اس معاملہ میں پیش پیش ہے۔ دراصل وقف بورڈ کی تشکیل ہونے سے اس طرح کے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ مسجد کلاں محل میں تو پہلے توصفائی ے نام پر قبروں کو مسمار کیاگیا‘ پھر پیڑوں کو کاٹنے کاکام کیاگیا اور اس کا الزام مسجد کے امام پر لگانے کی کوشش کی گئی۔تین روز قبل بھی یہاں ایس ڈی ایم نے دورہ کیا تھا۔ پیڑ کاٹنے پر مسجد کے امام مولانا نصرالدین نے اس کی شکایت محکمہ جنگلات وپولیس کو دی۔

اگرپولیس کاروائی کرتی تو بلڈر مافیاوشرپسندوں کے حوصلہ بلند نہ ہوتے اور الزام ہے کہ انہیں لوگوں نے گذشتہ شب وقف کی اسی زمین پرلگے پیڑوں میں آگ لگادی جو دیکھتے ہی دیکھتے بڑے پیمانے پر پھیل گئی۔ گھنٹوں مشقت کے بعد آگ پر قابو پایاگیا۔اس کی بھی شکایت محکمہ جنگلات کودی گئی اور ایک مرتبہ امام پر الزام عائد کیاگیا۔اس بھی بلڈر مافیا اور شرپسندوں کو چین نہیں ملاتو انہوں نے قریب ہی کام کررہے ڈی ڈی اے کے اہلکاوں کو مسجد کا راستہ بند کرنے کی ہدیت دی اور ڈی ڈی اے ملازمین نے مسجد کا راستہ بند کرنا شروع کردیا۔اس کی شکایت مسجد کے امام نے پولیس کو دی تو مقامی ایس یچ اوہاں پہنچے اور حالات کاجائزہ لیا۔ایس ایچ او ڈی ڈی اے افسر سے دریافت کیاکہ کیامسجد کا راستہ تم بند کررہے تو س پر جوا ب دیاگیا کہ ہاں۔

سوال کیاگیا کہ کیااس بات کوتحریر میں دے سکتے ہوتوڈی ڈی اے نے تحریر دینے سے انکار کردیا ۔پولیسنے کہاکہ جب تک ڈی ڈی اے کا اعلی افسر ہمیں تحریر میں نہیں دے گا اس وقت تک مسجدکاراستہ بند نہیں کیاجاسکتا۔ مولانانصیر الدین نے بتایا کہ اب مسجد کا راستنہ بند کرنے کا منصوبہ بند کردیاگیا ہے اور اس معاملہ میں حافظ جاوید نے ہماری بھر پور مدد کی ‘ انہوں نے پولیس کے اعلی افسران کو فون کرکے حالات سے آگاہ کیا۔بتایاجارہا ہے کہ اس کی شکایت دہلی وقف بورڈ سے بھی کی گئی ہے مگر ان کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔اس کے علاوہ مہرولی میں واقعہ مسجد سلیمانی اور مسجد چاند ستارہ کا بھی راستہ بند کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔

یہ دونوں بھی قدیمی مساجد ہیں اور یہاں پر بھی پنچ وقتہ نماز ہوتی رہی ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ ائے دن وقف املاک پر قبضے ہورہے ہیں اور بلڈوز چلائے جارہے ہیں مگر قوم کا رہنما کہے جانے والے خاموش ہیں۔ایک دو لوگ ہی اس معاملہ میںآواز اٹھاتے ہیں جن کی وجہہ سے کچھ کامیابی مل جاتی ہے