نئی دہلی۔ مہرولی میں ایک مرتبہ پھر ایک اور قبرستان پر قبضہ کرنے کی تیاری شروع کی گئی ہے ۔ آج بلڈر مافیا نے قبرستان میں گھس کر نہ صرف قدیمی مزارت کو مسمار کیا بلکہ حد بندی بھی شروع کردی۔ اس تعلق سے امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ ابھی انہیں اس کی اطلاع نہیں ہے ‘ تاہم قبرستان سے وابستہ لوگ کل ان سے ملاقات کرکے تفصیل بتائیں۔
ادھر دہلی وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ کل ہی حالات کا جائزہ لے گا۔غور طلب ہے کہ ائے دن مہرولی میں وقف املاک پر قبضہ کیاجاتا رہا ہے اور اب تک وقف کی بیشتر املاک پر ناجائز قبضہ ہوچکا ہے مگر ابھی تک ایک بھی جگہ کو خالی کرانے میں کامیابی نہیں مل پائی ہے اور کچھ کے عدالت میں معاملات زیر غور ہیں۔
اگر اگر اس قبرستان پر بھی توجہہ نہیں دی گئی تو مہرولی واقع پنکھے والی مسجد کے قریب قبرستان پر کچھ لوگ قبضہ کرنے کی فراق میں ہیں۔ آج بلڈر مافیا نے گھس کر قدیمی مزار کو توڑا اور قبضہ کرنے کی پوری تیار کرلی ہے۔ بلال احمد چنگیزی اور سید شہاب الدین کا کہنا ہے کہ آج کچھ لوگ ز بردستی قبرستان اور اوزار لے کر گھسے اور قدیمی مزارات کو توڑنا شروع کردیا جبکہ یہ دہلی وقف بورڈ کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے پولیس میں بھی تحریری طور پر شکایت کی تھیمگر پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ یہاں پر قبضے کرنا چاہتتے ہیں وہ یہاں پارک پارکنگ بنانے کی بات کررہے ہیں۔ لیکن کے پاس پارک یا پارکنگ بنانے کا کوئی ارڈر نہیں ہے۔ دراصل یہ لوگ زمین وبلڈر مافیا ہیں جو قبرستان کو مسمار کریہا ں عمارتیں تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ ابھی تک دہلی وقف بورڈ کی جانب ے کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی پولیس نے کوئی ایکشن لیا۔اس سلسلہ میں نمائندے نے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو اس معاملہ سے مطلع کیا تو انہو ں نے کہاکہ مجھے ابھی تک اس بات کا علم نہی ں ہے ۔ اس لیے جو لوگ اس کی دیکھ ریکھ کررہے ہیں وہ کل مجھ سے آکر ملاقات کریں تو جلد ہی اس پر کوئی کاروائی کی جائے گی اور ہم قبرستان پر کسی کا قبضہ ہونے نہیں دیں گے۔
دوسری جان ب دہلی وقف بورڈ کے سی ای او علی اشرف سے جب بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ میں ابھی لمبی چھٹی پر ہوں او رکام پر لوٹنے میں بھی کافی دن لگیں گے۔ اس کے لئے بورڈ کے سیکشن افیسر خورشید فاروقی سے رابطہ کریں۔ نمائندہ نے خورشید فاروقی کو فون کرکے سارا معاملہ بتایا تو انہوں نے کہاکہ میں کل اس معاملہ کو دیکھتا ہوں۔