حصول انصاف کے لئے پچیس سالو ں گیارہ مسلمان جس میں ایک پی ایچ ڈی ڈگری کے حامل‘ ایک چھ وقت کے کونسلر‘ تین ڈاکٹر اور ایک انجینئر بھی شامل تھے اور قانونی لڑائی لڑرہے تھے او ربالآخر 27فبروری کے روز سنائے گئے فیصلے میں انہیں دہشت گردی کے الزامات سے بری کردیا۔
ممبئی ۔ عدالت نے آپ کو بے گناہ مانا ہے۔
ممبئی۔ ناسک کی خصوصی ٹاڈا عدالت کے جج ایس سی کھٹی کے یہ پانچ الفاظ کٹہرے میں کھڑا پانچ لوگوں کوبے گناہ ثابت کردیا‘ فیصلے سے سارے کورٹ روم روپڑا اور راحت کے سانس لینے کے بعد ایک دوسرے سے بغلگیر ہوگئے ۔
حصول انصاف کے لئے پچیس سالو ں گیارہ مسلمان جس میں ایک پی ایچ ڈی ڈگری کے حامل‘ ایک چھ وقت کے کونسلر‘ تین ڈاکٹر اور ایک انجینئر بھی شامل تھے اور قانونی لڑائی لڑرہے تھے او ربالآخر 27فبروری کے روز سنائے گئے فیصلے میں انہیں دہشت گردی کے الزامات سے بری کردیا۔
بھوشال کی پولیس کی جانب سے دہشت گردی کی مہر لگائے جانے کے بعد ان پرالزام تھا کہ وہ کشمیر ی دہشت گردوں کی مدد سے مہارشٹرا میں حملوں کی منصوبہ سازی کررہے ہیں‘ تمام کو ٹاڈا قانون کے تحت گرفتار کرلیاگیاتھا۔ متعدد مرتبہ چارج شیٹ داخل کرنے میں تاخیر اور سنوائی کی عدم شروعات کے بعد بالآخر 2018میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد سنوائی شروع کی گئی تھی۔
اصلی ملزم کے طور پر پیش کئے گئے جمیل احمد خان نے کہاکہ ’’ ہمارا متعلق فیصلہ سنانے میں جج کو دوسکینڈ کا وقت لگا مگر یقین مانیں ‘ میری پچیس سال کی ساری زندگی ان دو سکینڈوں میں میری آنکھوں میں نظر آگئی۔
جج کے یہ پانچ الفظ بالآخر ہماری زندگیوں میں کچھ سکون لیا ہے جو حالات کی وجہہ سے پوری طرح تباہ ہوگئی تھی‘‘۔
اس کی شروعات بھوشال میں ایشیاء کے سب سے بڑی ریلوے جنکشن سے ‘ ممبئی سے تقریبا 440کیلومیٹر کے فاصلے پر 1992کی بابری مسجد شہادت اور 1993کے ممبئی بم دھماکوں کے بعدخراب ہونے والے حالات کے پیش نظر شروع ہوئی تھی ۔
مذکورہ بھوشوال پولیس نے دعوی کیاتھا کہ مئی1994میں انہیں اس بات کی جانکاری ملی تھی کہ یہ خان اسٹوڈنٹ اسلامک مومنٹ آف انڈیا( ایس ائی ایم ائی) کا ایک رکن اور اپنے اٹھ ساتھیوں کے ملاقات کی اورقریب کے جنگل میں تربیت حاصل کی تاکہ سرکاری دفاتر میں بم نصب کرسکیں اور بابری مسجد کی شہادت کا بدلہ لینے کے لئے ہندوؤں پر حملہ کرسکیں۔
اسی کے ساتھ پولیس نے نو لوگوں لو گرفتار کیاجسمیں سے ایک نے قبول کیااور دیگر تین لوگوں کوممبئی سے اس دعوی کے ساتھ گرفتار کیاکہ وہ اس گروپ کا حصہ ہیں۔
ابتداء میں نو لوگوں کے خلاف درج کی گئی شکایت میں بھوشوال بازار پیٹھ پولیس اسٹیشن کے پولیس انسپکٹر کے ڈی انگلی نے کہاکہ ’’ مذکورہ ملزم افراد نے الجہاد نامی مسلم تنظیم کی تشکیل کے ذریعہ سیڈیشن کا جرم کیا اور ملک کے خلاف سازش کی ہے‘‘۔
مولانا عبدالقدیر حبیبی جن کی عمر 47سال کی ہے نے کہاکہ’’ نوے کا دہا ہندوستان کی مسلم کمیونٹی کے لئے کافی مشکل کادور رہا ہے۔
انفرادی طور پر ہم اس وقت کی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے والی واحد قوم تھے۔ میں سمجھتاہوں اسی وجہہ سے ہمیں نشانہ بنایاگیاہے۔
تصورکریں‘ میں ٹاڈا کے خلاف ممبئی میں بی ایس پی کے متوفی چیف کانشی رام کے ساتھ احتجاج ریالی میں شرکت کرنے کے بعد لوٹاتھا ‘ اور کچھ دنوں بعد اسی قانون کے تحت مجھے گرفتار کرلیاگیاتھا‘‘۔
عدالتی کاروائی کے دوران انہوں نے مہارشٹرا میں مسلم علماء کے سماجی اور سیاسی اثر کے عنوان پر اپنا پی ایچ ڈی مکمل کیاتھا۔ اور بے گناہی ثابت ہونے کے بعد تمام گیارہ لوگ اب اپنی زندگی کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ڈاکٹر یونس فلاحی نے کہاکہ ’’ یہ مشکل کام ہے ایک مرتبہ جب آپ دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کئے جائیں۔اگر آپ ہماری برات کی شائع خبر کے ضمن میں نیوز پیپرس کا مشاہدہ کریں تو ایسا لگے گا ہم قصور وار ہیں۔ہم خود کش بمبار کہاجارہا ہے ۔
خدا کے لئے میں ایک ڈاکٹرہوں‘ میں کس طرح کسی کی جان لینے کا سونچوں گا؟‘‘۔