بی جے پی پر ’’ تشدد برپا کرنے کی کوشش‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس نے اس مسلئے پر اعلی سطحی کمیٹی کی جانچ کا مطالبہ کیا۔ تاہم بی جے پی لیڈران نے کہاکہ پارٹی میں کسی اہم عہدے پر وہ فائز نہیں ہے۔
تھانے۔پارٹی کے دومبیویلی یونٹ سے وابستہ بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر کو پولیس نے اپنے کپڑوں کی دوکان میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے ہتھیار رکھنے اور بیچنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
بی جے پی کے دومبیویلی یونٹ کے نائب صدر49سالہ دھننجائے کلکرنی کو منگل کے روز گرفتار کیاگیا اور اس کی دوکان سے 170ہتھیار جس میں دس چاقو‘ ایک ائیر گن ‘62پستول 38بٹن والے چھرے ایک کھلاڑی دیگر تیزدھار کے ہتھیار جس کی قیمت دولاکھ روپئے تک ہے ضبط کرلئے گئے ہیں‘ جس کی جانکاری تھانے کرائم برانچ نے دی ہے۔تاہم بی جے پی لیڈران نے کہاکہ پارٹی میں کسی اہم عہدے پر وہ فائز نہیں ہے۔
Deepak Devraj, DCP Crime Branch(Thane) on a cache of weapons recovered from BJP's Dhananjay Kulkarni: He claims he bought these weapons from Crawford market for selling them here. We have sought police custody from the court and we will further investigate him. #Maharashtra pic.twitter.com/UEd5eqQHD8
— ANI (@ANI) January 17, 2019
ایک افیسر نے کہاکہ ’’ دومبیویلی کے تلک نگر میں ارہنت بلڈنگ کاگروانڈ فلور کلکرنی کا ذاتی ہے ۔
اس کی دوکان تپسیا ہاوز آف یشن بھی ایک غیر قانونی ہتھیاروں کی دوکان تھی‘ جس کے متعلق ہمیں جانکاری ملی‘‘۔
پولیس نے کہاکہ کلکرنی نے مبینہ طور پر ممبئی کی کرافٹ مارکٹ کے علاو ہ پنچاب اور راجستھان کے ڈیلر س سے یہ ہتھیار خریدے ہیں۔
افیسر نے کہاکہ ’’ نصف شب کے وقت ہم نے ایک فرضی گاہک اس کے پاس بھیجا ‘جس نے دوکان میں ہتھیاروں کے موجود ہونے کی تصدیق کی ۔
منگل کی روز ہم نے دوکان پردھاوا کیا اور کلکرنی کو گرفتار کرلیا۔اس نے دعوی کیا ہے کہ قرضوں کی ادائی کے لئے زیادہ پیسے کمانے کی غرض سے وہ ہتھیار فروخت کرتاتھا‘‘۔
اپنے کپڑوں کی دوکان کیلئے کلکرنی نے ذاتی اوردیگر لون حاصل کئے ہیں۔درایں اثناء ہتھیاروں کی ضبطی کے ساتھ مہارشٹرا کی سیاست گرم ہوگئی ہے ‘ اپوزیشن جماعتیں چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس او ربی جے پی کواپنی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
این سی پی کے ریاستی صدر جیانت پٹیل نے کہاکہ ’’ ہم چیف منسٹر سے اس معاملے پر وضاحت مانگتے ہیں ۔
ان غیر قانونی ہتھیاروں کے ساتھ بی جے پی کیا کرنے والی تھی؟‘‘۔
ایک او رحملہ بولتے ہوئے پٹیل نے کہاکہ ’’ جب بی جے پی کے کارکن اس طرح کے کام کررہے ہیں تو کسی غیر سماجی عناصر کی ہمیں ضرورت ہی نہیں ہے‘‘۔
بی جے پی پر ’’ تشدد برپا کرنے کی کوشش‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس نے اس مسلئے پر اعلی سطحی کمیٹی کی جانچ کا مطالبہ کیا۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان سچن ساونت نے کہاکہ ’’ مجوزہ انتخابات میں بی جے پی کو شکست کا احساس ہوگیا ہے‘ اور اس نے مذہبی نفرت پھیلانے او رتشدد برپا کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ ہم اعلی سطحی آزادنہ جانچ کی اس معاملے میں مانگ کرتے ہیں‘‘۔
ساونت نے مزیدکہاکہ’’ تمام بی جے پی ورکرس( ریاست کے) کے گھر وں کی جانچ کی جانے چاہئے‘‘۔
منگل کے روز کلکرنی کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ ایک سینئر افیسر نے کہاکہ ’’ ہم اس بات کی جانچ میں لگے ہوئے ہیں کہ کیسے اور کہاں سے اس نے ہتھیار اکٹھا کئے ہیں۔ ہم ان لوگوں کی بھی تلاش میں جٹے ہوئے ہیں جس نے پہلے ہی اس سے ہتھیار خریدے ہیں‘‘