مہاراشٹرا میںمسلمانوں کو پانچ فیصد تحفظات کا مطالبہ

لاکھوں لوگوں کی شرکت‘ غیر مسلم بردارن وطن نے بھی ریالی کی حمایت کی
پونے ۔ 10 ۔ ستمبر ۔ (سیاست نیوز) مہاراشٹرا کے شہر پونے میں ایک عظیم الشان ریالی نکالی گئی جس میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان مرد وخواتین نے شرکت کی ۔ جس کا مقصد ریاست مہاراشٹرا کے مسلمانوں کے لئے پانچ فیصد تحفظات کا مطالبہ ہے ۔ اس ریالی میںبڑی تعداد میں شریک خواتین نے نعرے لگاتے ہوئے کہاکہ ریزرویشن ہمارا حق ہے او رہمیںیہ ملنا چاہئے کیونکہ اس سے ملک کی آزادی میں ہمارے اسلاف نے بڑے پیمانے پر قربانیاں دیں ہیں ۔ یہ حق حاصل کرنے کے لئے ضرورت پڑتی ہے توہم پونے سے ممبئی تک پیدل یاترا نکالنے سے بھی گریز نہیںکریں گے۔9ستمبر کو صبح گیارہ بجے پونے شہر کے گولی بار میدان میں ایک مورچہ نکالا گیا اور کونسل ہال پہنچ کر ضلع کلکٹر نول کمار رام کو تحفظات کے مطالبات پر مشتمل یادداشت پیش کیا۔خواتین نے میمورنڈم کے ذریعہ مطالبہ کیا کہ مہاراشٹرا میںپہلے سے موجودہ پانچ فیصد تحفظات کو برقرار رکھتے ہوئے ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرے۔ ملک بھر میںہجومی تشدد کے واقعات میں78سے زائد بے قصور مسلمانوں کا قتل کیاگیاہے۔ ملزمین کو سزا کے طور پر پھانسی دی جائے ۔شریعت میںکسی بھی قسم کی مداخلت ناقابل برداشت ہے اور اوقاف کی زمینو ں پر سبھی قسم کے ناجائزقبضوںکی فوری برخواستگی۔ مسلم دلت سماج پر ہونے والے مذہبی او رذاتی ظلم کے واقعات پر روک اور مسلمانوں کو مخالف مظالم قانون کے تحت تحفظ کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے ۔بعدازاں کونسل ہال کے روبرو منعقدہ جلسے عام سے پونا شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں اور خواتین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی اور حکومت مہاراشٹرا کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ثمرین قریشی نے دستور ہند کے آرٹیکل 22کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انسانی حقوق کے تحت مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی ضروری ہے کہ کیونکہ یہ ہمارا حق اور ضرورت دونوں ہیں۔ اس کے علاوہ عائشہ شیخ نے بھی تحفظات کے ذریعہ مسلمانوں کو تعلیمی پسماندگی سے باہر لانے میں بڑی حد تک مدد ملنے کی بات کہی۔مالیگائوں سے مورچہ میںشرکت کرنے والی ام کلثوم عبدالعلیم صدیقی نے مرکزی او رریاستی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ہمارے اسلاف نے آزادی کی جنگ میں اہم کردار نبھایا تھا۔ اکابرین ‘علما اور دانشور جنھوں نے جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیاتھا اپنی جان بچانے کے لئے کبھی بھی انگریزوں سے مفاہمت نہیںکی او رنہ ہی کوئی معافی نامہ انگریزوں کوارسال کیاتھا۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ اپنی اہلیہ کے ساتھ جس نے انصاف نہیںکیا وہ ہماری مسلم خواتین کو انصاف دلانے کی باتیں کررہے ہیں۔اگر انصاف دلانا ہے تو ان ہندو بہنوں کو انصاف دلائیں جنھیں جہیز کے نام پر جلاکر ماردیاجارہا ہے۔ ہندو لڑکیوں اور خواتین کو جائیدادوں میںحصہ دار بنائیں۔خواتین کے متعلق جو بے تکے بیانات دئے جارہے ہیں اس پر روک لگائیں۔تسمیہ شیخ نے اوقاف کی زمینوں سے غیرقانونی قبضے ہٹانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ جانوروں کو مرنے کے لئے الزام میں سزائیںسنائی جاتی ہیں مگر انسانوں کا قتل کرنے والے مجرمین پر پھول برسائے جارہے ہیں ۔ انہو ںنے سوال کیاکہ ایسے ظالم صفت درندوں کو سزا کیوںنہیںدی جاتی ۔پچھلے دوماہ سے مذکورہ مورچہ کی تیاری کی جارہی تھی ۔ اس مورچے کو کامیاب بنانے کے لئے بہت سارے افراد نے اہم رول ادا کیاجس میںہراہل ڈھابے‘ رمیش راکشے‘ حاجی نداف رشید شیخ‘حاجی عبدالغفور‘منوری قریشی ‘ندیم مجاور‘ انجم انعامدار ‘ حاجی فیروزکے نام قابل ذکر ہیں۔ بڑے پیمانے پر لوگوں کے اجتماع کے باوجود کسی قسم کی کوئی بدنظمی نہیں آئی اور شہری انتظامیہ کو بھی کسی قسم کی دشواریوں کا سامنا نہیںکرنا پڑا۔