مہاتما گاندھی، محمد علی جناح کو وزیراعظم بنانا چاہتے تھے لیکن نہرو نے انکار کردیا

نہرو کے خود نمائی، خود پرستی کے رویہ سے ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کا قیام، دلائی لاما کا لیکچر

پاناجی۔8 اگست (سیاست ڈاٹ کام) تبت کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے آج کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو نے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم بننے کے لیے خود پرستی و خود نمائی کا رویہ اپنایا تھا حالانکہ مہاتما گاندھی اس وقت اس جلیل القدر کے لیے محمد علی جناح کے حق میں تھے۔ دلائی لاما نے یہ دعوی بھی کیا کہ جناح کو وزیراعظم بنانے اگر مہاتما گاندھی کی خواہش پر عمل کیا جاتا تو ہندوستان کی تقسیم نہ ہوتی تھی۔ 83 سالہ بدھ پیشوا گوا کے سنکھالم ٹائون میں گوا انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ کی ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ صحیح فیصلے کرنے کے بارے میں طلبہ کے سوالالات پر انہوں نے جواب دیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی جمہوری نظام کسی شاہی یا جاگیرداری نظام سے کہیں زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ وہ (شاہی نظام) فیصلہ سازی کے اختیارات چند مٹھی بھر ہاتھوں میں دیتے ہیں جو بہت خطرناک ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہندوستان کو ہی دیکھ لیجئے میں سمجھتا ہوں کہ مہاتما گاندھی وزارت اعظمی پر محمد علی جناح کو نافذ کرنے کے لیے بڑی حد تک رضامند اور تیار تھے۔ لیکن پنڈت نہرو نے انکار کردیا تھا۔ میرے خیال میں نہرو کا خود پرستی اور خودنمائی کا رویہ اختیار کیا تھا اگر یہ (مہاتما گاندھی) کی خواہش ہوجاتی تو ہندوستان وپاکستان متحد رہتے تھے۔ دلائی لاما نے مزید کہا کہ ’’چنانچہ پنڈت نہرو، میں اچھا جانتا ہوں کافی تجربہ کار اور نہایت سمجھدار و دانشمند شخص تھے لیکن بسا اوقات بعض غلطیاں بھی ہوتی ہیں۔ زندگی کے سب سے بڑے خطرے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے اپنے چند حامیوں کے ساتھ تبت سے فرار کا دن یاد دلایا اور کہا کہ 1956ء میں شروع ہوئے مسئلہ کے عواقب کے طور پر 10 مارچ کو پیدا شدہ بحران کے بعد 17 مارچ 1959ء کی رات ہمیں فرار ہونا ہی تھا۔ چنانچہ صورتحال کو بہتر بنانے میری تمام تر کوششوں کے باوجود 17 مارچ کی رات میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میں یہاں نہیں رہ سکتا۔ ہمیں (چین سے) بچ نکلنا ہے۔‘‘ دلائی لاما نے کہا کہ ’’اس وقت یہی سوچتا رہا کہ آیا آنے والا کل دیکھ بھی سکووں گا یا نہیں‘‘ بدھ راہب نے یاد دلایا کہ ان کے فرار ہونے کا مقام چینی فوجی کیمپ سے بہت قریب تھا۔ ’’ہم تو چپ سادھے ہوئے تھے لیکن ہمارے گھوڑوں کے دوڑنے پر ٹاپوں کی آوازیں کو ناروک سکتا تھا۔ ہم اکثر ڈر جایا کرتے تھے چنانچہ چین کا یہ خطرہ عبور کرتے جارہے تھے۔ اس طرح 16 سال کی عمر میں اپنی آزادی سے محروم ہوگیا۔ دلائی لاما نے کہا کہ ’’24 سال کی عمر میں میں اپنے ملک سے محروم ہوگیا۔ 17 سال تک بے ا نتہائی آلام و مصائب کرب و ابتلا کا دور رہا۔ بہت تباہی ہوئی اور کافی تکالیف برداشت کرنا پڑا لیکن ہمارا عزم و یقین غیرمتزلزل رہا۔‘‘ بدھ پیشوا نے ک ہا کہ ’’سچ کی طاقت بندوق سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔ چین ایک فوجی طاقت ہے۔ تبتیوں نے چینی عوام کو کبھی اپنا دشمن نہیں سمجھا۔ ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔ اپنے انسانی بھائی بہن تصور کرتے ہیں۔‘‘