مہاتماگاندھی کا قتل۔ توشار گاندھی نے معاملے کی دوبارہ سنوائی کی مخالفت میں سپریم کورٹ کا کیا رخ

نئی دہلی۔بابائے قوم موہن داس کرم چند گاندھی کے پڑپوترے توشار گاندھی نے آج سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے ستر سال قبل پیش ائے مہاتما گاندھی کے قتل کے کیس کی دوبارہ سنوائی کی مخالفت کی۔اس کیس میں خامیو ں کے متعلق توشارگاندھی سے جسٹس ایس اے بابڈے اور ایم ایم شانتانہ گاؤڈھکر نے سوالات بھی کئے۔سینئر ایڈوکیٹ اندر ا جئے سنگھ گاندھی کی طرف سے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے کہاکہ نوٹس کی اجرائی کے بعد اگر کاروائی اگے بڑھتی ہے توہ خامیوں کے متعلق وضاحت کریں گے۔

عدالت نے کہاہے کہ اس کیس میں بہت سارے اگر او ر مگر ہیں مگر اورہم چاہتے ہیں کہ امیکس کیوری( عدالت کے دوست) امریندر شرن کی رپورٹ تک انتظار کریں۔ شرن نے عدالت سے رپورٹ داخل کرنے کے لئے چا ر ہفتوں کی مہلت مانگی ہے او رکہاکہ اب تک انہیں واقعہ سے جڑے دستاویزات نیشنل ارکائیز سے موصول نہیں ہوئے ہیں۔

ابھینو بھارت کے محقق اور ٹرسٹی ممبئی کے ساکن پنکج پھانڈاس جو کہ 70سال قدیم مہاتما گاندھی کے قتل کیس کی دوبارہ سنوائی کے لئے درخواست دائر کی ہے سے سوال کرتے ہوئے اس درخواست کی مخالفت کرنے والی جئے سنگھ نے پوچھا کہ درخواست گذار کے پاس اس کیس کے ضمن کیا خامیاں پائی جاتی ہیں۔عدالت نے چھ ہفتوں تک اس کیس کی سنوائی کو ملتوی کردیا ہے۔

معزز عدالت نے اکٹوبر 6کے روز سینئر ایڈوکیٹ شرن کوامیکس کیوری کے طور پر مقررکرتے ہوئے کیس میں تعاون کی ہدایت دی ہے۔بنچ نے بہت سارے سوالات کھڑا کرتے ہوئے پوچھا کہ کس طرح 15نومبر1949کو اس واقعہ کے ضمن میں ناتھو رام ونائیک گوڈسے اور نارائن اپٹے کو پھانسی سنائی گئی تھی کہ متعلق شواہد جمع کرتے ہوئے اس کیس میں مزیدتحقیقات کے عمل کو آگے بڑھایاجاسکتا ہے۔

بابائے قوم کو جنوری30سال1948کے دوران نئی دہلی میں دائیں بازو ہندو تنظیم کی حمایتی گوڈسے نے قریب سے گولی مارکر ہلاک کردیاتھا۔پھانڈاس کا چاہتے ہیں کہ اس کیس کو تحقیقات کے مختلف شعبوں کے زوایے سے دوبارہ سنوائی کی جانی چاہئے اور ان کا دعوی ہے کہ یہ ایک سب سے بڑا چھپایا جانے والا تاریخی واقعہ ہے۔

انہوں نے’ تین گولیوں کے نظریہ‘پر سوال کھڑا کرتے ہوئے پوچھا کہ مختلف قوانین کے تحت ملزمین گوڈسے ‘ اپٹے کے پھانسی کی سزاء سنائی گئی اور ونائیک دامودر سرورکر کو شواہد کی کمی کافائدہ ہونے کی وجہہ سے نذر انداز کردیاگیا۔پھانڈاس نے ممبئی ہائی کور ٹ کی جانب سے 6جون2016کو دائرہ کردہ مفاد عامہ کی درخواست کو بھی مسترد کرنے کے فیصلے کو بھی چیالنج کیاہے