مکہ مسجد بلاسٹ کیس کے جج بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے ہیں

مذکورہ جج نے میٹروپولٹین سیشنجج اور چیف جسٹس آف دی ہائی کورٹ حیدرآباد کے ذاتی وجوہات بناء پر استعفیٰ پیش کردیا ہے۔
حیدرآباد۔ریٹائرڈ میٹروپولٹین سیشن جج رویندر ریڈی جنھوں نے مکہ مسجد بلاسٹ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمین کو بری کردیاتھا اب وہ بی جے پی پارٹی کے مطابق بی جے پی میں شمولیت اختیار کرناچاہتے ہیں۔

جمعہ کے روز تلنگانہ بی جے پی صدر ڈاکٹر کے لکشمن نے کہاکہ ’’ جب بی جے پی صدر امیت شاہ نے 14ستمبر کے روز حیدرآباد کادورہ کیاتھا ‘ مذکورہ جج نے ان سے ملاقات کے لئے وقت مانگا۔ وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔

بطور دانشوار وہ پارٹی کاتعاون کرناچاہتے ہیں یا پھر سرگرم سیاست کا حصہ رہیں گے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ ابھی ریڈی کو پارٹی شامل کرنے یاپھر شامل ہونے کے بعد اس کا کیا رول رہے گا اس بات کافیصلہ نہیں لیاگیا ہے‘‘۔

بی جے پی قائد نے کہاکہ ’’ جب انہوں نے امیت شاہ سے ملاقات کی تو انہوں نے بی جے پی جیسی قومی اور حب الوطن پارٹی کے لئے کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی ان کے خدمات حاصل کرسکتی ہے‘‘۔ ریڈی جو ساتھویں ایڈیشنل میٹرو پولٹین سیشن مجسٹریٹ اور این ائی اے عدالت کے جج بھی تھے اپریل 6کے روز مکہ مسجد بلاسٹ کیس کے تمام پانچ ملزمین بشمول سوامی آسیما آنند کو بری کرنے کے بعد اپنے استعفیٰ پیش کردیاتھا۔

مذکورہ جج نے میٹروپولٹین سیشنجج اور چیف جسٹس آف دی ہائی کورٹ حیدرآباد کے ذاتی وجوہات بناء پر استعفیٰ پیش کردیا ہے۔

اپنے فیصلے میں مسٹر ریڈی نے یہ کہاتھا کہ استغاثہ 18مئی 2007کو پیش ائے مکہ مسجد بم دھماکوں کے متعلق آسیما آنند اور دیگر ملزمین کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ آر ایس ایس کا رکن ہونے کا مطلب یہ نہیں ہوتا ہے کہ وہ فرقہ پرست ہے۔

جج کا ماننا تھا کہ ’’ آر ایس ایس کوئی منسوب تنظیم نہیں ہے۔ اگر کوئی اس کے لئے کام کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ فرقہ پرست بن گیاہے یا پھر غیرسماجی عناصر ہے‘‘۔

فیصلہ سنانے کے بعد مسٹر ریڈی نے استعفیٰ دیدیا تھا۔ اس وقت ریڈی ایک اراضی تنازعہ میں دی گئی ضمانت کے متعلق ہائی کورٹ کی جانب سے منعقدہ تحقیقات کے راڈار میں تھے۔

ہائی کورٹ کی تحقیقات کے دوران بھی ان کااستعفیٰ قبول کرلیاگیا۔

ریڈی ان گیارہ ججوں میں شامل تھے جن کے تقررکے خلاف آندھرا کے ججوں کے بجائے تلنگانہ کے ججوں کا تقرر کے مطالبے کے دوران ہائی کورٹ نے 2016میں برطرف کردیاتھا ۔ مگر بعد میں اس برطرفی کو برخواست بھی کردیاگیا۔