مولانا آزاد یونیورسٹی کا قیام جودھپور کے لیے فخر کی بات: مہاراجا گج سنگھ

تعلیم کا حصول نوکری کے لیے نہیں آدمی کو انسان بنانے کے لیے ہونا چاہیے : پروفیسر اخترالواسع
مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے پہلے کنووکیشن کا انعقاد

جودھپو۔ آج مولاناآزاد یونیورسٹی جوھپور میں جس کا قیام ۲۰۱۳ ؁ ء میں راجستھان اسمبلی نے ایک ایکٹ کے ذریعے کیا تھا اور جسے بعد میں راجستھان کی حکومت نے ایک اقلیتی ادارے کا درجہ بھی دیا اس کا پہلا کنووکیشن (جلسۂ تقسیم اسناد) اس کے نئے کیمپس میں منعقد ہوا۔

اس پہلے کنووکیشن کے مہمانِ خصوصی جودھپور کے سابق مہاراجا اور سابق ایم۔پی۔ مہاراجا گج سنگھ جی تھے۔

اس کنووکیشن کی صدارت مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر سوسائٹی کے چیئرمین حاجی عباداللہ قریشی نے کی جب کہ سوسائٹی کا تعارف اس کے سابق چیئر مین عبدالعزیزصاحب نے کرایا۔

اس موقع پر کل ۳۴۱؍کامیاب امیدواروں کو بی۔اے،بی۔کام، بی۔ایس۔سی اور ماسٹر آف پبلک ہیلتھ کی اسناد دی گئی۔ ان میں سے ۶؍طلبہ و طالبات کو مہمانِ خصوصی کے ہاتھوں گولڈ میڈل دیے گیے۔

اس کنووکیشن میں ۲۱۰؍طلبہ اور ۱۳۱؍طالبات نے اسناد حاصل کیں۔جن میں ۲۷؍ماسٹر آف پبلک ہیلتھ کی ڈگری حاصل کرنے والے افغانستان کے شہری شامل تھے

اس موقع پر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر (وائس چانسلر) مشہور معلم و دانشور پدم شری پروفیسراخترالواسع نے مہاراجا گج سنگھ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کی یہاں آمد جودھپور کے مسلمانوں سے اس رشتے کی تجدید ہے جو ان کے دادا مہاراجا امید سنگھ جی نے مسلمان بچوں کی تعلیم کے لیے ۱۹۲۹ میں دربار اسکول قائم کرکے شروع کیا

لیکن آزادی کے فوراً بعد نئے نظام کی آمد سے اس میں خلل پڑ گیا تھا اور پھر ۱۹۸۷ میں دوبارہ مسلمان بچوں اور بچیوں کی تعلیم کے لیے مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی نے ادارہ سازی کی اور آج پری پرائمری سے یونیورسٹی تک کے قیام کی کامیابی حاصل کر کے اس تاریخی جلسۂ تقسیم اسناد کا انعقاد ہو رہا ہے۔ پروفیسرواسع نے مزید کہا کہ تعلیم کا وجود صرف نوکریوں کے لیے نہیں ہو بلکہ آدمی کو انسان بنانے کے لیے ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یونیورسٹی ان کو تعلیم دینے کو فکر مند ہے جن کی کسی کو فکر نہیں اور ہماری ترجیحات میں خاص طور پر لڑکیوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنا شامل ہے۔

کنووکیشن میں اپنے خصوصی خطاب میں مہاراجا گج سنگھ جی نے اس پر بے انتہا خوشی کا اظہار کیا کہ مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی نے تعلیم کے میدان میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد یونیورسٹی کا قیام جودھپور کے لیے فخر کی بات ہے۔

انہوں نے کہا ’’سمے بدلتا ہے سمبندھ نہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے دادا مہاراجا امید سنگھ نے جس رشتے کی بنیاد رکھی تھی وہ ہمیشہ جاری رہے گا۔ مہاراجا نے کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات کو مبارکباد دی اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نہ صرف لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جار ہی ہے بلکہ بغیر کسی مذہبی تفریق کے اس یونیورسٹی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔

اس موقع پر بوسٹن (امریکہ ) سے خصوصی طور پر تشریف لائے ڈاکٹر انل پروہت نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پبلک ہیلتھ میں ماسٹرس کی ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں سے ۳۵؍ میں ۲۷؍ افغان شہری ہیں اور اب آپ کے معیار اور محنت کی وجہ سے افریقہ کے بعض ملکوں سے بھی داخلے کی سفارش کرائی جا رہی ہے۔

سوسائٹی کے سرپرست اور سابق صدر جناب شبیراحمد خلجی نے مہمانِ خصوصی کو نشانِ یادگار پیش کیا اور جناب نثار احمد خلجی نے شکریے کی تجویز پیش کی۔

کنووکیشن کے اختتام پر مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے ٹریزرار اور سی۔ای۔او جناب محمد عتیق نے کہا کہ آج کا دن سوسائٹی کے لیے تاریخی دن ہے اور مہاراجا کی آمد نے ہمارے حوصلے بڑھا دیے ہیں۔ کنووکیشن کی نظامت پروفیسر پریہ درشی پاٹنی نے کی۔ کنووکیشن کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت اور اختتام راشٹریہ گان پر ہوا۔

اس کنووکیشن میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کے اہلِ خانہ اور انتظامیہ کمیٹی کے معزز ارکان بالخصوص جناب شوکت علی انصاری، ڈاکٹر غلام ربانی، حاجی محمد اسحق، حاجی محمد اسمٰعیل قریشی، حاجی عبدالرؤف انصاری، جناب فیروز احمد قاضی، جناب ذکی احمد، جناب محمد صابر قریشی، جناب خالد قریشی خصوصی، جناب ابراہیم جدی (ممبئی) ، جناب محمد آصف، جناب محمد امین اور مولانا آزاد یونیورسٹی کے رجسٹرار عمران خان پٹھان خاص طور پر شریک تھے۔