موقع ملا تو قوم کے ساتھ دھوکہ بازی کرنے والوں کو بے نقاب کروں گا: شاہ فیصل

سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ کشمیری قوم میں پائے جارہے شکوک وشبہات کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بعض افراد اپنے ذاتی مقاصد کی تکمیل کے لئے قوم کے اجتماعی مفاد کے ساتھ دغا بازی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی موقع ملا تو ان ضمیر فروشوں کو بے نقاب کروں گا۔

شاہ فیصل نے جمعہ کے روز اردو زبان میں تحریر کئے گئے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں کسی شخص یا لیڈر کا نام لئے بغیر کہا ‘اگر آج ہمارے آس پاس شک کا ماحول ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قوم کے ساتھ بار بار دھوکے ہوئے ہیں اور افراد نے اکثر اپنے ذاتی مقاصد کے لئے قوم کے اجتماعی مفاد کے ساتھ دغا بازی کی ہے’۔

شاہ فیصل نے جمعہ کے روز اردو زبان میں تحریر کئے گئے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں کسی شخص یا لیڈر کا نام لئے بغیر کہا ‘اگر آج ہمارے آس پاس شک کا ماحول ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قوم کے ساتھ بار بار دھوکے ہوئے ہیں اور افراد نے اکثر اپنے ذاتی مقاصد کے لئے قوم کے اجتماعی مفاد کے ساتھ دغا بازی کی ہے’۔

انہوں نے کہا ‘کچھ نے کہا کہ دو متضاد سیاسی نظریوں کا اقتدار کے خاطر ایک ساتھ ہونا اس کی وجوہات ہیں۔ بعض نے حسب روایت یہ بھی کہا کہ کشمیری تو پاگل ہو گئے ہیں ان کو بہ زور بازو زیر کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں’۔ ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ نارملسی لانے کے لئے سب سے بڑا جواز یہ تھا کہ سکول بند ہیں اور ہرتال کی وجہ سے بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

انہوں نے کہا ‘ایسے میں کچھ چالاک لوگوں کو ایک ترکیب سوجھی۔ رہبران قوم کا چوغا پہن کے سرکار کے پاس پہنچ گئے اور کہا کہ موجودہ ایجی ٹیشن کا کشمیر مسلئے سے کوئی لینا دینا ہی نہیں ہے. یہ تو فقط احتجاج ہے ایک مخصوص طبقے کا جن کو دور دراز علاقوں میں نوکری کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اگر سرکار ان لیڈر حضرات کو شہر سری نگر کے مضافات میں پوسٹنگ دے تو معاملات فوری طور ٹھیک کئے جاسکتے ہیں۔ ان لیڈران کو مفت کی تنخواہ دی جائے گی. ان کو سرکاری کواٹر دیے جائیں گے. ایک مخصوص سرکاری افسر کو ہٹا دیا جایے گا’۔

انہوں نے کہا ‘نارملسی لانے میں سرکار کی مدد کرنا کوئی گناہ نہیں ہے لیکن ذاتی مقاصد کے لئے سرکار کے ساتھ لین دین کرنا اور قوم کی قربانیوں کو جھٹلانا گھناونے پن کی سب سے بڑی مثال ہے’۔

شاہ فیصل لوگوں کو لیڈروں سے سوال کرنے کے رجحان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہتے ہیں ‘اپنے لیڈروں سے سوال پوچھتے رہئے۔ کبھی موقع ملا تو ان ضمیر فروشوں کے نام آپ کے ساتھ ضرور شیئر کروں گا’۔