موسی ندی میں غیر مجاز قبضے او رغیرقانونی منادروں کی تعمیر

حیدرآباد۔موسی ندی کی اپنی ایک عظیم تاریخ ہے ‘ جب کبھی موسی ندی کا ذکر آتا ہے لوگ طغیانی کو یاد کرتے ہیں ‘ مگر حکومتوں کی لاپرواہی اور شہری انتظامیہ کی غلطیوں کے سبب موسیٰ ندی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ موسیٰ ندی کے اطراف واکناف میں مکانات کی تعمیر اور فیکٹریوں کے آلودہ پانی نے موسی ندی کی اہمیت او ر افادیت کو ہی ختم کرکے رکھ دیا ہے۔

ا س پر ستم ظریفی یہ ہے کہ موسی ندی کے دامن میں شہر کا کچرا جمع کرنے کا بھی مرکز قائم کردیاگیا۔ رات کے اوقات میں جب کبھی موسی ندی پر سے گذر ہوتا ہے کہ تو وہاں سے بدبو آنے لگتی ہے ‘ جس سے صاف ظاہر ہے کہ موسیٰ ندی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔

قدیم ملک پیٹ سے لیکر بہادر پورہ تک موسی ندی کے اطراف واکناف میں بے شمار غیرمجاز قبضہ بھی ہیں جن کو ہٹانا تو دور کی بات ہے شہری انتظامیہ مزید قبضوں اور غیرقانونی تعمیرات کو روکنے میں بھی ناکام ہوگیا۔

میٹرو ٹرین کی نئی لائن کی تعمیر موسی ندی پر سے ہی کی جارہی ہے جس کے بعد شہریان حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر کی عوام کو اس بات کایقین ہوگیاتھا کہ موسی ندی کی عظمت رفتہ بحال ہوجائے گی مگر میٹرو ٹرین کی تعمیری سرگرمیو ں کاآگربغور جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے ائے گی کہ مذکورہ تعمیرات سے موسی ندی کو مز یدنقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

حالیہ دنوں میں ہماری جانچ میںیہ بات بھی سامنے ائی ہے کہ موسی ندی کے اندرونی حصوں میں غیرقانونی طریقے سے مناد ر بھی تعمیرکئے جارہے ہیں۔ ایک منظم ٹولی اس کام پر معمور ہے جو کسی بھی طریقے سے موسی ندی کے اندرونی حصوں میں پہلے تو کوئی مورتی نماء چیز رکھ دیتی ہے اور پھر بعد میں وہاں مندر کے اثار بناکر دعوی کرنے لگتی ہے کہ یہاں پر مورتی ’پراکٹ ‘ ہوئی ہے ۔

 

اسی طرح مثال ہمیں سالار جنگ میوزیم کے روبرو موسی ندی کے ایک حصہ میں دیکھنے کو ملی جہاں پر ایک ڈبے میں چھوٹی چھوٹی مورتیاں رکھی ملی اور اس کے عقب میں بھگوا رنگ کی ڈوریاں اورکپڑا دیکھائی دیا۔ اگر شہری انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں نمٹتا ہے اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ آنے والے دنوں میں وہاں پر بھی ایک بڑی عالیشان مندر تعمیر کردی جائے ۔

سابق میں ہم نے چادرگھاٹ چوراہے تا وکٹری پلے گروانڈ کے روبرو تک حالات دیکھے ہیں جہاں پر دس ‘ پندرہ سال قبل کچھ نہیں تھا او رآج بڑی بڑی منادر تعمیر کردی گئی ہیں ‘ اس کے علاوہ چادرگھاٹ چھوٹے برج کی بھی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں پر برج کی تعمیر سے قبل کچھ بھی نہیں تھا اور پھر اچانک وہاں راتوں رات ایک مندر تعمیرکردیاگیا۔

سالار جنگ میوزیم کے روبرو بھی کچھ اس طرح کی سازشیں کی جارہی ہیں ۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ حرکت میں ائے اور ایسے کسی بھی کام کو روکے کو نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ شہر کی پرامن فضاء کو مکدر کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔