موسیٰ ندی کو سابرمتی کے طرز پر ترقی دینے کا وعدہ وفا نہ ہوسکا

سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ غیر کارکرد، ندی گندے نالے میں تبدیل، بدبو و تعفن سے شہریوں کو گھٹن
حیدرآباد۔9ستمبر(سیاست نیوز) شہر سے گذرنے والی موسی ندی کی حالت ابتر ہوچکی ہے اور حکومت کی جانب سے موسی ندی کو سابرمتی کے طرز پر ترقی دینے اور تفریحی مقام میں تبدیل کرنے کا منصوبہ جوں کا توں ہے اس میں کوئی پیشرفت تو نہیں ہوئی بلکہ موسی ندی میں چھوڑے جانے والے فضلہ کو صاف کرنے کے لئے بنائے گئے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے غیر کارکرد ہوجانے کے سبب موسی ندی گندے پانی کے نالے میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ شہر سے گذرنے والی موسی ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے سلسلہ میں حکومت نے کئی ایک اقدامات کے اعلانات کئے اس کے علاوہ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کی جانب سے موسی ندی کے گذرنے کے علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اندرون چند ماہ پراجکٹ پر عمل آوری کے اقدامات کو تیز کیا جائے گا اور متعدد مرتبہ حکومت نے اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں بھی اس بات کا اعلان کیاتھا کہ ریاستی حکومت موسی ندی کو سابرمتی کے طرز پر ترقی دینے کیلئے پراجکٹ کا جائزہ لے رہی ہے لیکن ان اعلانات پر اب تک کوئی عملی پیشرفت نہیں ہوئی بلکہ موسی ندی میں بہنے والا پانی انتہائی آلودہ ہوچکا ہے اور آلودگی میں ہونے والے اضافہ کے سبب بدبو و تعفن پھیل رہا ہے اس کے باوجود محکمہ آبرسانی کی جانب سے اس مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے بلکہ یہ کہا جا رہاہے کہ موسی ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی تشکیل عمل میں لائی جا چکی ہے اور اب کارپوریشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ موسی ندی کے تحفظ کے سلسلہ میں اقدامات کو یقینی بنائیں۔ کارپوریشن کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ حکومت تلنگانہ نے کارپوریشن کی تشکیل کے ذریعہ موسی ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کی تیاری کی ذمہ داری تفویض کی ہے اور کارپوریشن اپنے پراجکٹ پر کام کر رہاہے ۔ موسی ندی میں نصب کئے گئے STP اور ربر ڈیم کے غیر کارکرد ہونے کے سبب جو صورتحال ندی کی ہوتی جا رہی ہے وہ پراجکٹ کی شروعات میں بھی خلل پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ موسی ندی میں STPاور ربر ڈیم کی تعمیر سے متعلق اب تک یہی کہا جا تا رہا ہے کہ یہ پراجکٹ کا ہی حصہ ہے اور پراجکٹ کے دوران ندی کے پانی کی صفائی کویقینی بنانے کے لئے یہ ترقیاتی کام انجام دیئے گئے تھے ۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ ایک ماہ سے زائد کے عرصہ سے موسی ندی کے پانی کو صاف کرنے کے لئے تعمیر کردہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کی عدم کارکردگی کے سبب ندی سے بہنے والا پانی گندے نالے کی طرح ہوچکا ہے اور اس مسئلہ سے محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں کو واقف کروایا جاچکا ہے لیکن محکمہ آبرسانی ان STPs کو کارکرد بنانے کے موقف میں نہیں ہے کیونکہ اس کے لئے بھاری سرمایہ درکار ہے جو کہ فوری طور پر محکمہ آبرسانی کے پاس دستیاب نہیں ہے۔ موسی ندی کے پانی کو صاف کرنے کے لئے شہری حدود میں عطا پور اور عنبر پیٹ میں STPتعمیر کئے گئے تھے اور ان کے ذریعہ گندے پانی کو صاف کرتے ہوئے ندی میں موجودآلودگی کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی لیکن اب ان STPs کے غیر کارکرد ہوجانے کے بعد آلودگی میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور ماحولیاتی آلودگی کے تحفظ کا مجاز ادارہ پولیوشن کنٹرول بورڈ بھی تشویش کا اظہار کرچکا ہے اور ماہرین کا کہناہے کہ شہر میں موسی ندی کی آلودگی سے بدبو و تعفن پھیل رہا ہے لیکن شہر کے مضافاتی علاقوں میں ندی سے متصل کاشت کی جاتی ہے جو کہ آلودگی کے سبب متاثر ہوسکتی ہے علاوہ ازیں شہر کے مضافاتی علاقہ پیرزادی گوڑہ میں ندی سے تعفن سڑک پر جھاگ کی شکل میں پھیلنے کی متعدد شکایات سابق میں بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔