موسم گرما سے نمٹنے عثمان ساگر اور حمایت ساگر سے سربراہی آب

شہر میں پانی کی طلب میں اضافہ، دو سال بعد قدیم ذخائر آب سے استفادہ کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ 26۔ فروری (سیاست نیوز) موسم گرما میں حیدرآباد میں پینے کے پانی کی ضرورتوں کی تکمیل میں عثمان ساگر اور حمایت ساگر ذخائر آب کا اہم رول رہے گا ۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ نے دونوں ذخائر آب سے تقریباً دو سال کے وقف کے بعد دوبارہ پانی کے حصول کا آغاز کیا ہے ۔ گرمی کی شدت میں اضافہ اور پانی کی بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔ چیف جنرل مینجر ٹرانسمیشن ڈی سدرشن کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں چار بڑے ذخائر آب کرشنا ، گوداوری ، منجیرا اور سنگور سے روزانہ 420 تا 460 ملین لیٹر پانی حاصل کیا جارہا ہے ۔ یہ چاروں ذخائر آب شہر کو پانی کی سربراہی کا واحد ذریعہ ہے۔ جنوری کے اواخر سے بورڈ نے کرشنا گوداوری ، منجیرا اور سنگور سے 480 ملین لیٹر پانی حاصل کرنے کا آغاز کیا ہے ۔ اس میں عثمان ساگر اور حمایت ساگر سے حاصل کیا جانے والا پانی بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں پانی کی موجودہ طلب سابق میں اس قدر کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ زیر زمین آبی سطح میں کمی کے علاوہ سنگور اور منجیرا ذخائر آب کی سطح میں کمی کے باعث قدیم ذخائر سے پانی کے حصول کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ عثمان ساگر سے روزانہ 10,500 ایم ایل ٹی اور حمایت ساگر سے 5,000 ایم ایل ڈی پانی حاصل کیا جارہا ہے ۔ جاریہ موسم گرما تک دونوں ذخائر آب کا استعمال کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ 2017 ء میں واٹر بورڈ نے عثمان ساگر اور حمایت ساگر سے پانی کا حصول بند کردیا تھا تاکہ اطراف کے 84 مواضعات کیلئے پانی محفوظ کیا جائے ۔ اطراف کے علاقوں میں زیر زمین آبی سطح میر زبردست کمی کے سبب یہ فیصلہ کیا گیا تھا ۔ واٹر بورڈ کے اندازہ کے مطابق 2021 ء تک روزانہ 400 ایم ایل ڈی پانی کی سربراہی کو یقینی بنانے کیلئے موجودہ ذخائر آب کافی ہوں گے ۔ 2001 ء سے پانی کی سربراہی کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے ۔