لاکھوں روہنگیاؤں کو طوفان، سیلاب ،زمین کھسکنے
اور وبائی امراض کے خطرات لاحق
UNHCR اور IOM سے مسلسل ربط، بلند مقامات
کو منتقلی کو ترجیح
سکریٹری جنرل کی اخباری نمائندوں سے بات چیت
اقوام متحدہ ۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیرس نے آج روہنگیاؤں مسلمانوں کے تئیں ہمدردی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میانمار سے لاکھوں کی تعداد میں جو لوگ خوفزدہ ہوکر بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں انتہائی بھیڑبھاڑ والے صحت کیلئے مضر کیمپوں میں آگئے تھے، انہیں اب دوبارہ کسی محفوظ مقام پر بسائے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ برسات کے موسم میں یہ علاقہ سیلاب کیلئے بدنام ہے اور سیلاب نے اس علاقہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو لاکھوں افراد کی قیمتی جانوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ جہاں تک کاکس بازار کا سوال ہے تو یہ بارش کے موسم میں انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زائد از دیڑھ لاکھ افراد کاکس بازار کے بھیڑبھاڑ والے کیمپں میں موجود ہیں اور بارش کی وجہ سے یہ علاقہ سیلاب سے متاثر ہوتا رہتا ہے اور اس طرح یہاں رہنے والوں کو جان کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ انٹونیوگوٹیرس نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی جہاں ان سے موسم باراں میں روہنگیاؤں مسلمانوں کو لاحق خطرات اور انہیں کسی محفوظ مقام منتقل کرنے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ گوٹیرس نے کہا کہ اس سلسلہ میں انہوں نے حکومت بنگلہ دیش سے تفصیلی بات چیت کی ہے اور جہاں تک ان کی بحفاظت منتقلی کا سوال ہے تو انہیں بلند مقامات پر منتقل کیا جانا چاہئے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یونائیٹیڈنیشنس رفیوجی ایجنسی (UNHCR)، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فارمائگریشن (IOM) اور دیگر ایجنسیاں بھی بنگلہ دیشی حکام کے ساتھ مسلسل ربط میں ہیں اور اس نتیجہ پر پہنچی ہیں کہ روہنگیاؤں کیلئے سب سے بہتر بلندی والے مقام ہوسکتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اب تک میانمار کیلئے کسی خصوصی مشیر کا تقرر کیوں نہیں کیا تو اس کا جواب دیتے ہوئے گوٹیرس نے کہا کہ اس تقرری کیلئے وہ مسلسل مشاورت کررہے ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے اور نہ ہی یہ ضروری ہیکہ ہر کوئی ہمارے اس فیصلہ کو منظور کرے لیکن اس کے باوجود ہمیں یقین ہیکہ اس مسئلہ کا کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔
دوسری طرف ہندوستانی سفارتکار وجے نمبیار جنہیں زبردست تجربہ کار تصور کیا جاتا ہے، نے سابق سکریٹری جنرل بان کی مون کے میانمار کیلئے خصوصی مشیر کا رول بھی 2010ء سے ڈسمبر 2016ء کے دوران بخوبی ادا کیا ہے اور اب تک گوٹیرس نے ان کے (نمبیار) جانشین کا اعلان نہیں کیا ہے۔ دریں اثناء عالمی صحت تنظیم نے عالمی برادری سے اپیل کی ہیکہ کاکس بازار میں روہنگیاؤں کو صحت سے متعلق خدمات فراہم کرنے اپنا بھرپور تعاون پیش کریں کیونکہ آنے والے موسم باراں میں روہنگیاؤں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ حالیہ دنوں میں اسے ہم بدترین انسانی بحران سے تعبیر کرسکتے ہیں جس سے کوئی بھی واحد ایجنسی یا حکومت بنگلہ دیش آسانی سے نہیں نمٹ سکتی۔ روہنگیاؤں کی کثیر تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اتنے ہی مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے افرادی قوت کی بھی اشد ضرورت ہے۔ عالمی صحت تنظیم (WHO) کے جنوب مشرقی ایشیاء کے علاقائی ڈائرکٹر پونم کھیترپال سنگھ نے ڈھاکہ میں ایک اجلاس میں شرکت کے دوران یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیاؤں کی کثیر تعداد ایک ایسے علاقہ میں آباد ہے جہاں طوفان اور سیلاب کا خطرہ برقرار ہے۔ شدید بارش، سیلاب اور زمین کھسکنے کے واقعات کے علاوہ وبائی امراض پھوٹ پڑنے کے خطرات بھی یہاں موجود ہیں۔ ویسے روہنگیاؤں کی جملہ تعداد تو زائد از چھ لاکھ ہے جو خوف و خطر کے ماحول میں میانمار کے راکھین اسٹیٹ سے فرار ہوکر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں لیکن یہاں تذکرہ صرف ان روہنگیاؤں کا کیا جارہا ہے جو کاکس بازار میں مقیم ہیں جو بارش اور سیلاب سے اکثر و بیشتر تباہ و برباد ہوتا رہتا ہے۔ یاد رہیکہ میانمار کے بدھسٹوں اور فوج کی سازباز سے روہنگیائی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ ان پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ روہنگیا دوبارہ میانمار جانے تیار نہیں ہیں حالانکہ میانمار حکومت نے ان کی واپسی اور بازآباد کاری کا تیقن دیا ہے۔ میانمار کی قائد آنگ سان سوچی پر بھی اس وقت عالمی سطح پر زبردست تنقیدیں کی جارہی ہیں کیونکہ انہوں نے روہنگیاؤں سے ہمدردی کا ایک لفظ تک نہیں کہا۔ عالمی سطح پر انہیں تفویض کئے گئے کئی اعزازات بھی واپس لئے جاچکے ہیں۔