مودی ۔ یوگی کے ساتھ عدالت کے باہر کوئی تصفیہ ممکن نہیں

دونوں رام مندر کے کٹر حامی ، انصاف کی توقع نہیں ، بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا بیان

لکھنؤ ۔ /26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے آج کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور اترپردیش چیف منسٹر آدتیہ ناتھ یوگی کے ساتھ ایودھیا تنازعہ کا عدالت کے باہر تصفیہ ہرگز ممکن نہیں ہے ۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے کمیٹی کے دیگر ارکان کے ساتھ اجلاس کے بعد کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ کوئی تصفیہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ان دونوں سے انصاف کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ مسلمانوں کے ساتھ وہ ہرگز انصاف کا معاملہ نہیں کریں گے ۔ دونوں بھی بی جے پی ورکرس ہیں اور رام مندر تحریک کے کٹر حامی ہیں ۔ قبل ازیں اقتدار پر رہنے والے وزرائے اعظم نے اس نہایت ہی حساس مسئلہ پر خود کو ’’غیرجانبدار‘‘ رکھا تھا ۔ ظفر یاب جیلانی نے مزید کہا کہ بابری مسجد ملکیت کے مقدمہ کا حل صرف سپریم کورٹ کے ذریعہ ہی نکل سکتا ہے ۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا یہ اجلاس سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی حالیہ تجویز کے پس منظر میں منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ نے بابری مسجد رام جنم بھومی سے وابستہ فریقین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مل بیٹھیں اور بات چیت کریں ۔ یہ مسئلہ کئی دہوں سے زیرالتواء ہے ۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ ماضی میں بھی عدالت کے باہر تصفیہ کیلئے کوششیں کی گئی تھیں لیکن یہ کوشش ناکام ثابت ہوئی ۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے دیگر ارکان کی بھی یہ رائے ہے کہ اگر چیف جسٹس آف انڈیا یا کوئی اور جج اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی پہل کرتا ہے تو مسلمان بلاشبہ اس اقدام کی حمایت کریں گے ۔ اگر چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملے کی سماعت کیلئے ایک ٹیم تشکیل دیتے ہیں تو ہم اس پر غور کرنے تیار ہیں لیکن عدالت کے باہر تصفیہ ممکن نہیں ۔ اگر سپریم کورٹ اس سلسلے میں حکم جاری کرتا ہے تو ہم اس پر غور کریں گے ۔ ظفر یاب جیلانی نے /21 مارچ کو جس دن سپریم کورٹ نے احساس ظاہر کیا تھا کہ یہ معاملہ نازک اور جذباتی ہے اس کا بہترین حل دوستانہ طریقہ سے تصفیہ کرلینے میں ہی ہے ۔ کہا تھا کہ ہم تصفیہ کیلئے تیار ہیں ۔ البتہ چیف جسٹس آف انڈیا کو اس معاملے کی سماعت کی ذمہ داری لینے ہوگی ۔ واضح رہے کہ ایودھیا رام جنم بھومی بابری مسجد ملکیت کا کیس عدالت میں زیردوران ہے ۔ اس کیس کی یکسوئی سے قبل ہی تصفیہ کی تجویز دی گئی جس کا تقریباً سیاسی جماعتوں نے خیرمقدم کیا ہے لیکن بابری مسجد معاملہ سے وابستہ ارکان نے عدالت کے باہر تصفیہ کی تجویز کو مسترد کردیا ہے ۔