دونوں ممالک کے معتمدین خارجہ کی 14 اور 15 جنوری کو ملاقات، سرتاج عزیز کا بیان
اسلام آباد۔ 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہند و پاک کے معتمدین خارجہ کا یہاں 14 اور 15 جنوری کو اجلاس منعقد ہورہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات کا باقاعدہ احیاء کرتے ہوئے تاریخ کا تعین کیا جاسکے۔ مشیر اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے یہ بات بتائی اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ بات چیت سے کسی بھی نوعیت کی ’’حقیقت پسندانہ توقعات‘‘ وابستہ نہ کی جائیں۔ سرتاج عزیز نے دراصل پاکستان کی پالیسی کے بارے میں سینیٹ میں کل ایک بیان دیا تھا جس کا تعلق وزیراعظم ہند نریندر مودی کے مختصر ترین دورۂ پاکستان سے تھا جو انہوں نے 25 ڈسمبر کو کیا تھا۔ معتمدین خارجہ کی ملاقات 14 اور 15 جنوری کو ہوگی جس کے دوران آئندہ چھ ماہ کے دوران 10 اہم موضوعات کو قطعیت دی جائے گی جن پر مباحثہ متوقع ہے۔ سرتاج عزیز نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بات چیت کا عمل انتہائی پیچیدہ اور چیلنجس سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ اس میں ہمیں انتہائی مشکل فیصلہ کرتے ہیں اور اہم موضوعات پر تبادلہ خیال بھی کرنا ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ دونوں ممالک کے ارباب اقتدار اور عوام ہند و پاک کے درمیان بات چیت سے ایسے نتائج اخذ نہ کریں جو حقیقت سے بعید ہوں۔ یہ الفاظ دیگر توقعات سے بڑھ کر توقعات اگر نہ کی جائیں تو بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کا دورہ مختصر ہی سہی لیکن اسے ہم نے خیرسگالی کے دورہ سے تعبیر کیا اور پاکستانی عوام نے جس مسرت کا اظہار کیا ہے، اسے میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ مجھے توقع ہے کہ ہندوستانی عوام کو مودی کا دورۂ پاکستان پسند آیا ہوگا کیونکہ بین الاقوامی برادری نے بھی مودی کے دورۂ پاکستان کی سراہنا کی ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ اب تک مودی اور نواز شریف پانچ بار ملاقات کرچکے ہیں اور لاہور کی غیرمتوقع اور مختصر ملاقات نے بات چیت کی مزید راہیں ہموار کی ہیں جس کا یقینا مثبت اثر مرتب ہوگا۔ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی کہ وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے سے بغیر ویزا کے لاہور کا سفر کیا اور ضاحت کی کہ مودی کے علاوہ ان کے 11 شخصی اسٹاف کو 72 گھنٹوں کا ایمرجنسی ویزا جاری کیا گیا تھا جس کے لئے انہیں امیگریشن کے پورے عمل سے گذرنا پڑا۔ شخصی اسٹاف کے علاوہ جو لوگ مودی کے ہمراہ تھے۔ وہ تمام لاہور ایرپورٹ کی عمارت میں ہی قیام پذیر رہے اور کسی بھی بیرونی شخص کو بغیر کارکرد ویزا کے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ اس موقع پر اپوزیشن قائد اعتزاز حسین کی جانب سے اٹھائے گئے ایک نکتے کا جواب دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیراعظم ہند نریندر مودی اور وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے درمیان گزشتہ سال کٹھمنڈو (نیپال) میں کوئی خفیہ ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ اسی طرح دیگر ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے وضاحت کردی کہ ہندوستان نے پاکستان کے تئیں جارحانہ رویہ ترک کردیا ہے جس کیلئے ہماری تعمیری مصلحت، بین الاقوامی دباؤ اور ہندوستان میں موجود گھریلو لابیاں ذمہ دار ہیں۔