طلاق ثلاثہ کے نام پر مسلم خواتین کی بازآبادکاری اور تحفظ پر وزیراعظم نریندر مودی کا سیاسی پینترا ‘ مودی کے لئے پلٹ وار ثابت ہورہا ہے۔ مسلم خواتین کی فلاح وبہبود کے متعلق وزیر اعظم کے دئے گئے بیان پر چاروں طرف سے تنقید کی جارہی ہے ۔
’’جاشودا بین کے ساتھ انصاف‘‘کے عنوان پر انصاف اور حق کے ممکنہ مشن کے طور پر داخل کردہ ایک آن لائن درخواست میں نریندر مودی کو ان کے دوہرے رویہ پر شدیدتنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔پٹیشن کے مطابق ’’ اسلام میں عورت کو نکاح اور طلاق کے مسلئے پر پورا ختیار حاصل ہے وہ جس سے چاہتی ہے شادی کرسکتی ہے اگر چاہے تو طلاق بھی طلب کرسکتی ہے۔
مگر طلاق ثلاثہ کا مسلئے مذہبی آزادی پر بھروسہ کی آزادی کے لئے ضروری ہے اور اس مسلم معاشرے میں بدقسمتی کے ساتھ اس طرح واقعات بہت ہی کم پیش آتے ہیں جس کو موضوع بحث لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔اس طرح کے واقعات کے خلاف مسلم سماج کاایک بڑا حصہ اٹھ کھڑا ہوا ہے اوردستور ہند بھی ان کے موقف کی حمایت کرتا ہے‘‘۔’’ طلاق ثلاثہ کا مسلئے مسلم سماج میں متنازع ہے کے متعلق قانونی مداخلت کے بغیر قرآن اور حدیث کی روشنی میں عمل کیاجاتا ہے۔
ہم دستخط کنندگان وزیراعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ کی اہلیہ جاشودا بین کا جرم کیاہے۔ جس کوشادی کے بعد بیوی کے حقوق فراہم کئے بغیر ہی آپ نے چھوڑدیاجس کا ہرشادی شدہ عورت کے طرح وہ بھی مستحق تھے‘‘۔پٹیشن کے مطابق وزیر اعظم سے پوچھا گیاہے کہ بلند بانگ دعوے اور ملک میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے بجائے آپ اپنے گھرسے انصاف کی پہل کریں۔
پٹیشن میں اگے لکھا ہے کہ آپ نے نہ صرف جاشودا بین کو بیوی کے حقوق سے محروم رکھا بلکہ انہیں اس ملک کی شہری ہونے سے بھی محروم رکھا ہے جس کی وہ مستحق ہیں۔سال2015میں جب جاشودا بین نے اپنے افراد خاندان اور دوستوں سے ملاقات کے لئے پاسپورٹ حاصل کرنا چاہاتو ان کی درخواست منسوخ کردی گئی کیونکہ ان کے پاس میریچ سرٹیفکیٹ نہیں ہے او رنہ ہی مشترکہ حلف نامہ ان کے شوہر کی دستخط کے ساتھ موجود ہے ۔ او رپاسپورٹ افس کے مطابق پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے میریج سرٹیفکیٹ یا پھر حلف
نامہ ضروری ہے‘‘۔’’آپ نے نہ صرف اپنی بیوی بلکہ ایک گجرات کے آحمد آباد کی ساکن نوجوان لڑکی کی زندگی بھی برباد کردی۔جو ریاست گجرات پولیس ‘ کرائم برانچ پولیس‘ اسٹیٹ انٹلجنس بیورو افیسرس ‘ اینٹی ٹرارزم اسکاڈ نے ریاست کے وزیر داخلہ امیت کی ہدایت پر اپنا ‘ صاحب ‘‘ کے لئے جو اور کوئی نہیں صرف آپ ہیں کے لئے پوچھ تاچھ‘ تعقب‘ تانک جھانک اور ذاتی زندگی میں مداخلت کی۔
گجرات فسادات کے حوالے سے بسٹ بیکری کیس پر پٹیشن میں کہاگیا ہے کہ ’’ قابلِ افسوس بات ہے کہ آپ جیسا شخص خواتین کے حقوق پر لکچرر دے رہا ہے۔ کیونکہ ساری دنیاجانتی ہے کہ آپ کس قدر مسلم خواتین کے حقوق کی پاسبانی کرسکتے ہیں۔’’ لہذا وزیراعظم مگرمچھ کے آنسو بہانے بند کریں اور مسلم خواتین کی سرپرستی کا ڈرامہ بھی آپ بند کریں۔ اگر آپ حقیقت میں اپنی بات پر قائم رہنا چاہتے ہیں تو آپ معافی مانگیں اور جو جرائم آپ نے مسلم خواتین کے خلاف کئے ہیں اس پر مقدمے کاسامنے کرنے کے لئے تیار ہوجائیں اور اپنی اہلیہ اور وہ لڑکی جس آپ کے انتظامیہ کا شکار ہوئی ہے کے ساتھ انصاف کی راہیں تیار کریں۔ اس کے بات ہی آپ کے کسی دعوے پر گفتگو کی جاسکتی ہے۔
اب تک اس پٹیشن پر پانچ ہزار افراد نے دستخط کی ہے
آپ بھی اگر اس پٹیشن پر دستخط کرناچاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں
To sign the petition click here.
بشکریہ ایم ایم