مودی کی جودھپور ریالی میں عوام کی کثیر تعداد دیکھانے کے لئے گمراہ کرنے والی تصویروں کو سہارا ۔ الٹ نیوز کا خلاصہ

سوشیل میڈیا پر وائیرل ہونے والی تصویروں اور ویڈیوز کی جانچ کے بعد حقائق پر منظر عام پر لانے والے الٹ نیوز پورٹل نے پھر ایک مرتبہ بی جے پی ائی ٹی سل کی سازشوں کا پردہ فاش کرتے ہوئے یہ حقیقت سامنے لائی ہے کہ جودھپور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ریالی کے موقع پر دیکھائی جارہی عوام کی کثیرتعداد پر مشتمل تصوئیر کسی او رمقام کی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی جس ریشی باگری کو فالو کرتے ہیں انہوں نے مذکورہ تصوئیر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ’’ یہ تصوئیر جودھپور( اشوک گہلوٹ کا اثر والا علاقہ) کی ہے ‘جس سے کانگریس کی قیادت میں خوف طاری ہوگیا ہے۔ یہ تصوئیر 4ڈسمبر کے روز پوسٹ کی گئی تھی۔

انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ وزیراعظم مودی کی جودھ پور ریالی سروں کاسمندر امنڈ پڑا ‘ جہاں پر کانگریس اور بی جے پی کا ریاست میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔ بعد میں اس ٹوئٹ کو ہٹا دیاگیا۔باگری کے جواب میں کئی لوگوں نے یہ بھی دعوی کیاکہ مذکورہ تصوئیریں3ڈسمبر2018کے روز جودھپور میں ہوئی وزیراعظم نریندر مودی کی ریالی کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ 2013کی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ الٹ نیوز نے ٹوئٹر کے سرچ پر 28نومبر2013نریندر مودی اور جودھ پور کے ساتھ مذکورہ تصویروں کی تلاش کی ۔ پہلی تصوئیر میں بی جے پی ائی ٹی سل کے سربراہ امیت مالیوا اور ایم ایل اے پیوش دیسائی نے 29نومبر2013کو ان میں سے ایک تصوئیر پوسٹ کی تھی۔

دوسری تصوئیر بھی بہت سارے ٹوئٹر صارفین نے اس دعوی کے ساتھ پوسٹ کی تھی کہ 29اور 30نومبر2013کو جودھپور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ریالی میں ائی عوامی ہجوم پر مشتمل ہے۔

ٹوئٹر پر لالا دی ڈان نے بھی اسی طرح کی تصوئیر 3ڈسمبر2018کوپوسٹ کی جس میں باگری کی باتوں کا حوالہ دیاگیاتھا۔ الٹ نیوزکی تلاش میںیہ بات سامنے ائی ہے کہ ریشی باگری جو وزیراعظم مودی کی ریالی پر مشتمل تصوئیریں پوسٹ کی ہیں وہ 2018کی نہیں بلکہ 2013کی ہیں۔

انفرادی صارف کے مطابق مذکورہ تصویر کسان ہنکار ریالی کے یوٹیوب ویڈیو کے لئے بھی استعمال کی گئی تھیں جس کو راشٹرایہ لوک تانترک پارٹی کے بانی ہنومان بانی وال کے منظم نے29جنوری 2018کو منظم کیاتھا ۔ تصویروں کا تقابل گوگل ریروس امیج ٹول سے بھی ہوا ہے جس کو یہاں پر پیش کیاگیا ہے۔

اس کے علاو ہ ذاتی طور پر الٹ نیوز نے بھی اس کی جانچ کی جس میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ جنوری 2018میں پوسٹ کئے گئے یوٹیوب ویڈیو میں اس تصوئیر کااستعمال کیاگیا ہے۔ رشی باگری کاسوشیل میڈیا پر بار بار جھوٹ پھیلانے سامنے آیاہے۔