مودی کی بی اے ڈگری کے متعلق آرٹی ائی کے تحت جانکاری حاصل کرنے پر لگی روک

وزیراعظم نریندر مودی کی ڈگری کے متعلق حقیقت واضح کرنے کے باوجود‘ دہلی یونیورسٹی میں آرٹی ائی کارکن اس ڈگری کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کی مسلسل کوششیں کررہے ہیں۔ پی ٹی ائی سے ملی جانکاری کے مطابق کجریوال کی ایک درخواست کو آرٹی ائی درخواست کے طور پر دیکھتے ہوئے ’ مذکورہ سی ائی سی نے پی ایم او کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ مسٹر مودی کا رول نمبر یونیورسٹی کو فراہم کرے تاکہ مذکورہ ڈگری کے متعلق وہ تفصیلات حاصل کرسکے۔

نئی دہلی۔ایک سا ل کا عرصہ گذر جانے کے بعد دہلی یونیورسٹی نے وزیراعظم نریندر مودی کی بی اے کی ڈگری حقیقت پر مہر لگائی ‘ اس ضمن میں جاری تنازی پر جو تفصیلات پیش کی گئی تھی اس سے اب انحراف کیاجارہا ہے۔

دیگردرخواستوں کے ساتھ معاملے دار میں سنٹرل انفارمیشن کمیشن ( سی ائی سی) نے پچھلے سال دہلی یونیورسٹی اور گجرات کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان تمام درخواست پر جواب دیں اور وزیر اعظم کے دفتر( پی ایم او) اس معاملے میں جانکاری فراہم کرے مگر اس بار معاملے میں مداخلت سے انکار کردیا ہے اور کہاگیا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ میں معاملے زیر التوا ء ہے۔

حالیہ دنوں میں دہلی کے ساکن راجندر سنگھ نے ایک درخواست سی ائی سی میں داخل کرتے ہوئے ’’سارے مارک شیٹ اور ڈگری‘ ڈگری انٹریررجسٹرار‘رجسٹرار کاپی جس میں مسٹر مودی کی دستخط ہے او رساتھ میں 1979کنوکیشن کی فہرست جو دہلی یونیورسٹی کے مطابق ہیں پرمشتمل کاپیاں مانگی طلب کی‘ جس پر روک لگاتے ہوئے سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی منجولا پرشار نے کہاکہ یونیورسٹی کے جواب کے مطابق اسی طرح کی درخواست کا ایک معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے جس پر جنوری 23سال2017کوجوں کو توں موقف بھی دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیاگیا ہے لہذا اس معاملے میں کمیشن کی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں لہذا درخواست کو مسترد کردیاگیا۔

دہلی یونیورسٹی نے مسٹر مودی کی ڈگری کی جانکاری پر اب بھی روک لگائے ہوئے ہے۔کس طرح کا طریقہ کار یونیورسٹی سے اپنا ہے ’ تاہم یونیورسٹی حکام جو اس بات کا دعوی کرتے ہیں وہ کوئی بات پوشیدہ نہیں رکھتے مسلسل اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ اس عنوان پر کوئی جانکاری جاری نہ کی جائے۔یونیورسٹی کا ایسا رویہ جو وزیراعظم نریندر مودی کے بچاؤ میں دیکھائی دے رہا ہے اس وقت بھی سامے آیا جب دہلی چیف منسٹر ارویندر کجریوال نے ان کی تعلیم کے متعلق تفصیلات پر مشتمل ایک درخواست پیش کی تھی۔

کجریوال کے مکتوب کو آرٹی ائی درخواست کی طرح مانتے ہوئے سی ائی سی نے پی ایم او کو ہدایت دی تھی کہ وہ مودی کا رول نمبر یونیورسٹی کو فراہم کرے تاکہ ڈگری کی تفصیلات حاصل کرنے میں انہیں آسانی ہوسکے۔ سی ائی سی کی ہدایت میں کہاگیا کہ’’ انتخابی دفاتر کے مقابلے تعلیم کا خلاصہ کرنے کی عدم ضرورت ایک عظیم ہندوستانی جمہوری اقدار کی وضاحت ہے۔ تعلیم ضروری ہے ڈگری نہیں۔ تاہم جب ایک شہری کوچیف منسٹر کے باوقار عہدے پر فائز ہوکر وزیراعظم کے باوقار عہدے پر فائز شخص کی ڈگریوں کے متعلق جانکاری حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کو یہ جانکاری فراہم کرنا چاہئے۔

کمیشن اس بات کی ہدایت دہلی یونیورسٹی اور گجرات یونیورسٹی کے سنٹرل پبلک انفارمیشن افیسر( سی پی ائی سی او)دیتا ہے کہ وہ سب سے بہتر انداز میں اس بات کی تلاش میں اس ڈگری کے متعلق جانکاری حاصل کریں جو مسٹر نریندر دامودر مودی کے نام پر 1978اور 1983میں جاری کی گئی ہے اور درخواست گذار مسٹر کجریوال کو جتنا جلدی ہوسکے فراہم کرے‘‘۔ پی ٹی ائی کے مطابق ایک سال قبل دہلی یونیورسٹی نے نریندر مودی کی ڈگری کی تصدیق بھی کی ہے ۔مسٹر مودی کی ڈگری کے متعلق جانکاری کے ضمن میں بی جے پی میدان میں اتر کر مسٹر مودی کے بچاؤ میں کھڑی ہے۔

پچھلے سال مئی کے مہینے میںیونین منسٹر ارون جیٹلی اور بی جے پی صدر امیت شاہ دہلی یونیورسٹی اور گجرات یونیورسٹی کے دستاویزات پر زوردیاتھا۔ اس سے ایک روز قبل ہی دہلی یونیورسٹی نے مودی کی بی اے ڈگری کی تصدیق کی تھی جبکہ گجرات یونیورسٹی ’’ مکمل سیاسی سائنس ‘‘ کے ایم اے ڈگری کیساتھ کھڑی ہے۔دہلی یونیورسٹی راجسٹرار نے اس وقت کہاتھا ’’ہم نے تمام ریکارڈس کی جانچ کی اور وزیراعظم نریند ر مود کی ڈگری کو مصدقہ قراردیا۔

انہوں نے 1978میں امتحان لکھا اور 1979میں انہیں ڈگری سے نوازا گیا۔ ہم اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ نریندر دامودر داس مودی نے بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔ یونیورسٹی میں ان کا اندراج نمبر594/74اور ان کا امتحانات میں رول نمبر16594تھا۔ان دعوؤں کے باوجود دہلی یونیورسٹی مسٹر مودی کی ڈگری کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کی غرض سے داخل تمام درخواستوں پر روک لگادیاہے۔مختلف حوالوں اور قانونی جواز پیش کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی نے ان درخواست پر روک لگادی ہے۔

انفارمیشن کمشنر پرشار کا کہنا ہے کہ دہلی یونیورسٹی سی پی ائی اودہلی یونیورسٹی اندراج نمبرسی سی ۔5594/74دراصل ایک شخصی جانکاری ہے جس کے متعلق درخواست گذار کو جانکاری فراہم نہیں کی جاسکتی‘‘۔ کمیشن نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیاہے کہ جنوری 2017میں سی ائی سی ڈسمبر21سال2016کے احکامات پر ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے جس میں دہلی یونیورسٹی کو سال1978میں جن طلبہ نے بی اے کی امتحانات میں حصہ لیاتھا اس کا رول نمبر فراہم کرنے متعلق احکامات جاری کئے گئے تھے۔