’’بی جے پی حکومت کی تباہ کن پالیسیاں اور معاشی بدانتظامی ، بینک کو دھوکہ دینے والوں کو بحفاظت فرار ہونے کی سہولت ‘‘
بنگلورو ۔ 7 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے اپنے جانشین نریندر مودی پر کرناٹک اسمبلی انتخابات میں سماج کی ( مذہبی و فرقہ وارانہ خطوط پر ) صف بندی کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر انتہائی تکلیف دہ ہے کہ وہ ( مودی ) انتہائی نچلی سطح پر پہونچ گئے ہیں اور ایسی زبان استعمال کررہے ہیں جوکسی وزیراعظم کو زیب نہیں دیتی ۔ منموہن سنگھ نے جو آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے مودی کی طرف سے کئے جانے والے شخصی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی وزیراعظم نے وہ باتیں کہنے کے لئے اپنے عہدہ کا استعمال نہیں کیا جو مسٹر مودی دن رات کیا کررہے ہیں، ’’یہ ملک کیلئے اچھا نہیں ہے ‘‘ ۔ کرناٹک میں 12 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے جاری مہم کے بارے میں ایک سوال پر منموہن سنگھ نے جواب دیا کہ ’’ریاست کے عوام کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جارہا ہے اس پر مجھے فی الواقعی سخت افسوس ہے … اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ ان کی صف بندی کی جارہی ہے جو کرناٹک کے لئے بہتر نہیں ہے ۔ مجموعی طورپر یہ ( صف بندی ) سارے ملک کیلئے ٹھیک نہیں ہے ‘‘۔ منموہن سنگھ نے اخباری نمائندوں سے مزید کہاکہ ’’اور … سب سے بڑھ کر تکلیف دہ بات تو یہ ہے کہ ہندوستان کے وزیراعظم اس حد تک نچلی سطح پر اُتر گئے ہیں اور ایسی زبان استعمال کررہے ہیں جو کسی وزیراعظم کے شایان شان نہیں ہے ۔ بالخصوص جب وہ کسی ریاست میں ہوتے ہیں اور جہاں انتخابات ہونے والے ہیں ‘‘ ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کسی بھی وزیراعظم نے اس انداز میں بات کہنے کیلئے انتخابات کے وقت کا اس طرح استعمال نہیں کیا جس کی کوشش مودی کررہے ہیں ۔ میں مخلصانہ امید کرتا ہوں کہ اب وہ ( مودی ) سبق سیکھیں گے اور ہمارے سماج کی اس انداز میں صف بندی نہیں کریں گے جس طرح آج دن رات کررہے ہیں ‘‘ ۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ کرناٹک انتخابات کے نتائج کے اثرات قومی سطح پر مرتب ہوں گے کیونکہ یہ ملک کی ایک انتہائی ترقی یافتہ اور خوشحال ریاست ہے ۔ منموہن سنگھ نے مودی حکومت کو اس کی تباہ کن پالیسیوں اور معاشی بدانتظامی کیلئے آج سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک آج ایسے کئی بحرانوں کا سامنا کررہا ہے جنھیں ٹالا جاسکتا تھا ۔ بالخصوص بینکنگ شعبہ میں ہونیو الے سلسلہ وار دھوکہ دہی کے واقعات پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہاکہ ستمبر 2013 ء تک 28,416 کروڑ روپئے کی خرد برد ہوئی تھی اور صرف چار سال میں چار گنا اضافہ کے ساتھ 2017 ء میں 1.11 لاکھ کروڑ روپئے تک پہونچ گئی ۔ انھوں نے کہاکہ ’’ اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ بینک اسکامس اور دھوکہ دہی کے اصل سازشی سرغنے پورے تحفظ کے ساتھ ملک سے فرار ہونے کیلئے آزاد بھی رہے ہیں ۔ بڑی احتیاط اور پوری ذمہ داری کے ساتھ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ مودی حکومت کی معاشی بدانتظامی کے سبب آہستگی کے ساتھ سارے بینک شعبہ سے عوام کے بھروسہ کا خاتمہ کررہے ہیں ‘‘ ۔ انھوں نے کہاکہ ’’ہمارا ملک انتہائی مشکل حالات سے گذر رہا ہے ۔ ہمارے کسان بدترین بحران کا سامنا کررہے ہیں ۔ ہمارے پرعزم اور اُمنگوں سے بھرپور نوجوانوں کو مواقع میسر نہیں ہیں اور ہماری معیشت اپنی طاقت و صلاحیت کے برخلاف بہت کم سطح پر آگے بڑھ رہی ہے‘‘ ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہاکہ ’’یہ ایک بدبختانہ سچائی ہے وہ یہ ہیکہ ان بحرانوں میں یہ بحران ایسا تھا جو ٹل سکتا تھا ‘‘ ۔