سدا رامیا نے گجرات کی یاد دلادی، 100 کروڑ کے ہرجانہ کی لیگل نوٹس
حیدرآباد ۔ 8 ۔ مئی (سیاست نیوز) وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ 4 برسوں میں مختلف ریاستوں میں کانگریس کے چیف منسٹرس کا سامنا کیا اور اپنی جملہ بازی کے ذریعہ انہیں شکست سے دوچار کیا ۔ بی جے پی کے لئے نریندر مودی ایسا ہتھیار بن چکے ہیں جسے شکست دینا ممکن نہیں لیکن کرناٹک میں نریندر مودی کو سدا رامیا سے تلخ تجربہ ہوا۔ جس کسی ریاست میں کانگریس کے چیف منسٹرس کے خلاف الزام تراشی کی گئی ، وہاں نریندر مودی کو مناسب جواب نہیں دیا گیا۔ جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک کے چیف منسٹر سدا رامیا نے نریندر مودی کو نہ صرف ان کی زبان میں جواب دیتے ہوئے مقابلہ کو برابری پر رکھا ہے بلکہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ بھی وزیراعظم کے ہر جملہ کا منہ توڑ جواب دیا۔ کرناٹک میں قیام کرتے ہوئے بی جے پی کی ریالیوں سے خطاب نریندر مودی کیلئے وقار کا مسئلہ بن چکا ہے ۔ وہ جس ریالی میں بھی سدا رامیا کو نشانہ بناتے ہیں، ریالی کے اختتام سے قبل ہی سدا رامیا ٹوئیٹر پر یا پھر میڈیا سے روبرو ہوتے ہوئے جواب دے رہے ہیں۔ سدا رامیا کے جوابی حملوں نے نریندر مودی اور بی جے پی کو دفاعی موقف میں ڈال دیا ہے۔ ملک میں شائد یہ پہلا موقع ہے جب کسی چیف منسٹر نے ملک کے وزیراعظم کو ہتک عزت کی نوٹس دی ہے ۔ سدا رامیا نے 100 کروڑ روپئے ہرجانہ کی نوٹس جاری کردی۔ وزیراعظم کے علاوہ بی جے پی کے صدر امیت شاہ اور کرناٹک میں چیف منسٹر عہدہ کے امیدوار یدی یورپا کو بھی ہتک عزت کی قانونی نوٹس دی گئی ۔ الفاظ کی یہ جنگ نے شائد نریندر مودی کو وہ دن یاد دلا دیا جبکہ وہ گجرات کے چیف منسٹر تھے اور وہ اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے خلاف ریمارکس کرتے رہے۔ ایک چیف منسٹر کا وزیراعظم کے خلاف ریمارک جس طرح تکلیف دہ ہوتا ہے ، اسی کا تجربہ آج نریندر مودی کو ہورہا ہے۔ کرناٹک کے چیف منسٹر سدا رامیا نے قانونی نوٹس کے ذریعہ اپنے مضبوط موقف کا اظہار کردیا ۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جو کام نریندر مودی نے چیف منسٹر گجرات کی حیثیت سے کیا ، آج وہی چیز ان پر سدا رامیا کے ذریعہ الٹ چکی ہے۔ کرناٹک کی انتخابی ریالیوں میں وزیراعظم نے سدا رامیا کو 10 فیصد چیف منسٹر قرار دیا تھا، اس کے علاوہ کرناٹک میں بی جے پی کی ہلاکت پر سخت ریمارک کئے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرناٹک میں اسکامس اور مافیا کا ننگا ناچ چل رہا ہے۔ چیف منسٹر سدا رامیا کو ان کے دوست کی جانب سے دیئے گئے دستی گھڑی کے تحفہ کو وزیراعظم نے رشوت قرار دیا تھا۔ وزیراعظم کے مختلف ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر کے بااعتماد رفیق اور ایڈوکیٹ وی ایس یوگ رپا نے لیگل نوٹس دی ہے۔ وی ایس یوگ رپا قانون ساز کونسل کے رکن بھی ہیں۔ یہ نوٹس 7 مئی کو جاری کی گئی ۔ وزیراعظم کے علاوہ بی جے پی صدر اور یدی یورپا سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے بیانات پر غیر مشروط عوامی معذرت خواہی کریں۔ الیکٹرانک ‘ پرنٹ و سوشیل میڈیا کے ذریعہ معذرت خواہی کی جائے۔ معذرت میں ناکامی کی صورت میں 100 کروڑ روپئے کے ہرجانے کیلئے قانونی کارروائی شروع کی جائے گی ۔ بی جے پی نے ابھی تک سدا رامیا کی لیگل نوٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم دیکھا یہ جارہا ہے کہ انتخابی مہم کے آخری ایام میں بی جے پی کی جانب سے سدا رامیا اور انکی حکومت کے خلاف الزامات کی شدت میں کمی آئی ہے ۔ سدا رامیا نے لیگل نوٹس میں تمام الزامات کو بے بنیاد اور حقائق سے بعید قرار دیا جسے ثابت کرنا بی جے پی کیلئے آسان نہیں۔