مودی نے کی دیوے گوڑا کی تعریف،ٹی آر ایس اور مجلس کو پریشانی

بی جے پی اور جنتا دل سیکولر میں مفاہمت کے اشارے ، سیکولر رائے دہندے چوکس

حیدرآباد ۔ 2 ۔ مئی (سیاست نیوز) کرناٹک کی انتخابی مہم میں وزیراعظم نریندر مودی نے دیوے گوڑا کی تعریف کرتے ہوئے نہ صرف جنتا دل سیکولر بلکہ ان کی تائید کرنے والی جماعتوں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ کرناٹک کے عوام میں یہ بات شدت سے گشت کر رہی ہے ، معلق اسمبلی کی صورت میں جنتا دل سیکولر اور بی جے پی اتحاد کرلیں گے اور مخلوط حکومت تشکیل دی جائے گی۔ ان دونوں جماعتوں کو 2006 ء میں کرناٹک میں مخلوط حکومت کا تجربہ ہے ۔ جنتا دل سیکولر قائدین ایچ ڈی دیوے گوڑا اور ایچ ڈی کمار سوامی انتخابی مہم میں معلق اسمبلی کی صورت میں ان کے موقف کے بارے میں وضاحت سے گریز کر رہے ہیں۔ ان قائدین کی خاموشی نے اندیشوں کو مزید تقویت پہنچادی کہ جنتا دل سیکولر دراصل بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔ اس مسئلہ پر عوام الجھن کا شکار تھے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی زبردست تعریف و توصیف کرتے ہوئے سیاسی مبصرین کی قیاس آرائیوں کو درست ثابت کردیا ۔ مودی نے راہول گاندھی پر دیوے گوڑا کی توہین کا الزام عائدکیا اور کہا کہ دیوے گوڑا ایک قابل احترام اور قد آور قائد ہیں جن کی وہ عزت کرتے ہیں۔ مودی نے ایچ ڈی دیوے گوڑا کی تعریف اور ان کا دفاع کیوں کیا ، اس بارے میں کرناٹک کے سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھڑ چکی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی نے حکمت عملی کے تحت یہ قدم اٹھایا تاکہ دونوں پارٹیوں کے کیڈر کو یہ پیام دیا جاسکے کہ نتائج کے بعد اتحاد ہوسکتا ہے۔ بی جے پی قائدین کا کہنا ہے کہ ایسے حلقے جہاں جنتا دل سیکولر کے امیدوار کامیابی کے موقف میں ہیں ، وہاں بی جے پی کیڈر کو یہ پیام پہنچایا گیا کہ انہیں جے ڈی ایس کی تائید کرنا ہے کیونکہ بی جے پی امیدوار کو ووٹ دینے کی صورت میں کانگریس امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ بی جے پی قائدین کے مطابق کیڈر کو پارٹی موقف سے آگاہ کرنے کیلئے وزیراعظم سے بہتر کوئی اور ذریعہ نہیں ہوسکتا تھا۔ دیوے گوڑا کی تعریف کے ذریعہ مودی نے اپنی سیاسی چال چلی لیکن جنتا دل سیکولر کی تائید کرنے والی جماعتوں کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ تلنگانہ کی برسر اقتدار ٹی آر ایس اور اس کی حلیف مجلس نے کرناٹک میں جنتا دل سیکولر کی تائید کا اعلان کیا ۔ اب جبکہ مودی کا جھکاؤ جنتا دل سیکولر کی طرف صاف دکھائی دے رہا ہے ۔ ایسے میں ان پارٹیوں کیلئے عوام کا سامنا کرنا دشوار ہوچکا ہے۔ اگر وہ خاموشی اختیار کرتے ہیں تو ان کا شمار جنتا دل سیکولر کے ساتھ بی جے پی کی تائیدی جماعتوں میں ہوگا۔ ٹی آر ایس اور مجلس کے قائدین نے ضرورت پڑنے پر کرناٹک کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں ان پارٹیوں کیلئے جے ڈی ایس کے پلیٹ فارم پر دکھائی دینا عوامی ناراضگی کو مول لینا ہے ۔ دلچسپ بات ہے کہ جنتا دل سیکولر نے آج تک اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ معلق اسمبلی کی صورت میں اس کا موقف کیا ہوگا۔ اگر وہ واقع سیکولر ہیں تو اس کے قائدین کانگریس کی تائید کا اعلان کرسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جنتا دل سیکولر کے بی جے پی کی طرف جھکاؤ کے سبب کرناٹک کی اقلیتیں اور دیگر کمزور طبقات نے متحدہ طور پر کانگریس کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی نے شکست کے اندیشے کے تحت پہلے ہی جنتا دل سیکولر سے دوستی کو اجاگر کردیا ہے۔