عرب مہمان کیلئے وزیراعظم کا غیر معمولی جذبہ خیرسگالی، آج اہم با ت چیت
نئی دہلی 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے غیر معمولی جذبہ خیرسگالی کا اظہار کرتے ہوئے آج ایرپورٹ پہونچ کر ابوظہبی کے ولیعہد شیخ محمد بن زائد آل نھیان کا استقبال کیا۔ ولیعھد النھیان اس سال کی یوم جمہوریہ ہند تقاریب میں مہمان خصوصی ہوں گے۔ النھیان جو متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کور کمانڈ بھی ہیں، تین روزہ دورہ پر پہونچے ہیں اور وزیراعظم مودی سے کل جامع بات چیت کریں گے۔ جس کے بعد توقع ہے کہ دونوں فریق 16 سمجھوتوں پر دستخط بھی کریں گے جن میں حکمت عملی کے تعاون کا سمجھوتہ بھی شامل ہے۔ وزیراعظم مودی کی سرکاری رہائش گاہ پر ان دونوں قائدین کے مابین پہلے دو بدو بات چیت ہوگی۔
بعدازاں تاریخی حیدرآباد ہاؤز میں وفود کی سطح پر اجلاس منعقد ہوگا۔ دونوں قائدین کے مابین کل ہونے والی بات چیت میں تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کے علاوہ توانائی، دفاع اور سکیوریٹی جیسے حکمت عملی کے شعبوں میں تعاون کی سطح میں اضافہ پر بھی خصوصیت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کے بارے میں مسٹر سنہا نے بتایا کہ ہندوستان فرانس سے رافیل طیارے خریدنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بنانا چاہتا ہے اور یو اے ای ان طیاروں کا استعمال کرتا ہے ۔ ہندوستان چاہے گا کہ ان طیاروں کی تیاری یو اے ای کی سرمایہ کاری سے ہو۔ اس کے علاوہ دفاعی تعاون کے معاملے میں یو اے ای ہندوستان سے چھوٹے اور درمیانہ اسلحہ، بکتر بند گاڑی اور جنگی طیارے درآمد کرنے کا خواہش مند ہے ۔حال ہی میں دفاعی تحقیق اور ترقی کی تنظیم (ڈی آر ڈی او) کی ایک ٹیم کے حالیہ یو اے ای کے دورے اور برہموس میزائل کی فروخت کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے مسٹر سنہا نے کہا کہ برہموس چونکہ ہندوستان اور روس کی مشترکہ مصنوعات کی ہے اس لئے اس کی برآمدات کے بارے میں وہی فیصلہ کرسکتا ہے جس کے پاس دانشورانہ املاک کے حقوق ہیں۔ جہاں تک یو اے ای کی میزائل میں دلچسپی کی بات ہے ، ان کے لئے ہندوستان میں تیار کئی متبادل موجود ہیں۔ یو اے ای ہندوستان کے ساتھ خلائی میدان میں بھی تعاون چاہتا ہے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے چیف پراکٹر
انتظامیہ سے اختلافات کی بناء پر مستعفی
نئی دہلی۔ 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے چیف پراکٹر اے پی ڈِمری آج یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ اختلافات کی بناء پر مستعفی ہوگئے۔ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ جبکہ نئے وائس چانسلر کے گزشتہ جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف پراکٹر نے استعفیٰ دیا ہے۔ ڈمری نے تفصیلات کے اظہار سے انکار کردیا۔