نئی دہلی: وزیراعظم نریند ر مودی نے وزرات سیاحت کی تحریک انکریڈبل انڈیا کے سفیر کے طور پر جو جاریہ سال کے اوائل میں عامر خان کے انکریڈبل انڈیا چھوڑنے کے بعد خالی ہے کے لئے امیتابھ بچن کے بشمول دیگر بالی ووڈ ستاروں کے ناموں پر غور کررہے ہیں۔
متعلقہ وزارت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ کسی بھی بالی ووڈ اداکار کو بیرونی سیاحوں کو راغب کروانے کے لئے پچھلے دو تا ڈھائی سالوں سے مقرر نہیں کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ مودی کے بھی کوئی ویڈیو فوٹیج نہیں ہے جو وزارت سیاحت کی خصوصیتوں سے واقف کرواسکے۔
عہدیدار نے کہاکہ وزرات نے اڈیو او رویڈیو ریلز کا منصوبہ کررہی ہے ۔مختلف اوقات میں دو قسم کے ویڈیوز تیار کئے جس میں ملک کے مختلف مقامات کی اہمیت او رافادیت پر بات کی جائے گی۔ عہدیدار نے کہاکہ فی الحال وزارت فوٹیج کے انتخاب پر کام کررہی ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ کرسمس اور نیاسال اور سازگار موسم میں شروع ہونے والی چھٹیوں کا خیال رکھتے ہوئے اگلے چالیس سے پینتالیس دنوں میں یہ مہم شروع کی جائے گی۔عہدیدار نے بتایا کہ مہم کو چلانے کے لئے ایجنسیوں کا بھی انتخاب عمل میں لایاجارہا ہے جو ایک بڑا کام ہے۔قبل ازیں ٹورزم منسٹر مہیش شرما نے مہم کے رول میں مودی کی شخصیت کی توثیق کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ مودی انکریڈبل انڈیا کی مہم کو پروان چڑھانے کے لئے سب سے بہترین چہرہ ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم مودی کے حالیہ دنوں میں کئے گئے بیرونی ممالک کے دوروں کی مثال پیش کی جس کے بعد مذکورہ ممالک کی سیاحت میں اچھال کا بھی دعویٰ پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ بیرونی سیاحوں کو راغب کروانے کے لئے ہمیں کسی بھی بالی ووڈ چہرے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔شرما نے کہاکہ پچھلے ڈھائی سالوں میں وزیراعظم مودی نے جن ممالک کا دورہ کیاہے وہاں کی عوام کو ہندوستان کی طرف راغب کروانے کے لئے مودی کا چہرہ ہی سب بہترین ہے‘‘۔شرما کے بیان کی تائید میں وزرات کے ایک عہدیدار نے کہاکہ یوایس ‘ جرمانی ‘ فیجی‘ برازیل‘ اسٹریلیا‘ یوکے‘ کینڈا‘ اور میانمار کے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا جہا ں کاحالیہ دنوں میں وزیراعظم نریند رمودی نے دورہ کیاتھا۔
قبل ازیں امتیابھ بچن اور پرینکا چوپڑا کا نام سیاحتی سفیر کیلئے دوڑ میں تھا۔یہ مانا جاتا ہے کہ عامر خان کو اس مہم سے جنوری میں اس وقت باہر کردیاگیاجب انہوں نے ملک میں بڑھتی عدم روادری پر اپنا ردعمل ظاہر کیاتھا۔
وزارت نے عامر خان اور ایجنسی کے درمیان میں ہوئے معاہدے کی تکمیل کے بعد مذکورہ معاہدے میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے حکومت کی خامیوں کی پردہ پوشی کی کوشش کی۔