مودی سرکار کے کام کاج کے جمہوری طریق کار پر سوالیہ نشان

مرکز میں صرف ایک چھوٹا ساگروپ سارے فیصلے لے رہا ہے۔ راگھو رام راجن
نئی دہلی۔داؤس میں منعقد ورلڈاکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں وزیراعظم مودی نے جمہوریت نواز ترقی پذیر ملک ہندوستان کی جھلک پیش کی تو اس جھلک پر ریزوربینک آف انڈیا کے سابق گورنر راگھورام راجن نے سوالات اٹھادئے ہیں۔راجن نے ایک گفتگو میںیہ شک ظاہر کیاکہ مودی حکومت کے کام کاج طریقے کیاواقعی جمہوریت نواز طریقے ہیں۔ راجن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت میں صرف ایک چھوٹا ساگروپ سارے فیصلے لے رہا ہے ‘ جبکہ نوکر شاہوں کو حاشیہ پر رکھ دیاگیا ہے ۔

دراصل راجن نے داؤس میں وزیر اعظم کے اس بیان پرسوال اٹھایا ہے ‘ جس میں وزیر اعظم نے کہاتھا کہ ہندوستان میں جمہوریت ‘ تکثیری آباد اور فعالیت یعنی ڈیموکرسی ‘ ڈیماگرانی اینڈ ڈائنا مزم ملک کی تقدید طئے کررہے ہیں اور اسے وکاس کی راہ پر چلنے کو مجبور کررہے ہیں۔ التوا میں پڑے انفرسٹکچر پروجیکٹس کا حوالہ دیتے ہوئے راجن نے کہاکہ انہیں زور شور سے پورا کرنے اور سیاسی حوصلہ دکھانے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہاکہ مجھے فکر ہے کہ نوکر شاہوں کے فیصلوں پر کام نہیں ہورہا ہے ۔ جیٹلی رخنہ دور کرنے کے عزائم کو کئی بار دہراچکے ہیں۔ نوکر شاہ اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ کہیں ان پر بدعنوانی کا الزام نہ لگا جائے ۔ راجن نے آگے کہا ہے کہ ہمیںیہ بھی پوچھنے کی ضرورت ہے کہ کیا اشیاء بہت زیادہ مرکوزہورہی ہیں اور کیاہم لوگوں کے ایک چھوٹے گروپ کے ذریعہ اقتصادی نظام کوچلانے چاہئے؟آر بی ائی کے سابق گورنر نے حکومت کو آدھار کی پرائیوسی تحفظ کو لے لر بھی اانتباہ دیا ۔

انہو ں نے کہاکہ عوام کو بھروسہ دلانا ہوگا کہ ان کے ڈیٹا محفوظ رہے گا راجن نے کہاکہ آسانی سے ڈیٹا حاصل ہونے کی خبریں اتنی ہی تشویش ناک ہیں کہ انہیں تحفظ دینا ہوگا۔ ہم صرف یہ کہہ کر چھٹکارا نہیں پاسکتے کہ ہم آپ پر بھروسہ کریں آپ کے ڈیٹا محفوظ ہیں تو پھر ایسی خبریں کیوں آرہی ہیں؟