وزیر خزانہ پیوش گوئل نے جمعہ کے روز لوک سبھا میں مودی حکومت کا آخری بجٹ پیش کیا۔ مالی سال 2019-20 کا کل بجٹ 97،43،039.70 کروڑ روپے کا ہے اور اپریل سے جولائی کی مدت کے لئے 34،17،295.38 کروڑ روپے مطالبات زر طلب کئے گئے ہیں
اپریل -مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے عبوری بجٹ پیش کیا گیا۔ اس کے باوجود حکومت نے عوامی مقبولیت کے اعلانات کرنے سے گریز نہیں کئے۔ اپوزیشن نے جہاں اسے انتخابی اور ‘جملہ’ بجٹ قرار دیا ہے، وہیں حزب اقتدار نے اسے نئے ہندوستان کی تعمیر میں نئی توانائی دینے والا بتایا۔ قدرتی آفات سے بری طرح متاثر ہونے والے تمام کسانوں کو دو فیصد سود چھوٹ کا فائدہ فراہم کیا جائے گا اور انہیں قرضوں کی دوبارہ متعینہ پوری مدت کے لئے وقت پر ادائیگی کرنے پر تین فیصد سود چھوٹ کی رعایت بھی ملے گي۔
بجٹ میں راشٹریہ كامدھینو کمیشن کے قیام کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد گایوں کے مسلسل جینیاتی فروغ، ان کی احیاء اور پیداور بڑھانا ہے۔ حکومت نے علیحدہ ماہی گیری محکمہ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے انکم ٹیکس کے سلیب میں کوئی تبدیلی کئے بغیر پانچ لاکھ روپے تک کی قابل ٹیکس آمدنی والوں کو انکم ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی ہے۔ اس سے پانچ لاکھ روپے تک کی کل آمدنی والوں کو کوئی ٹیکس نہیں دینا ہو گا جبکہ اس سے زیادہ کی قابل ٹیکس آمدنی والوں کو موجودہ شرح سے انکم ٹیکس دینا ہوگا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس سے تین کروڑ انکم ٹیکس دہندگان مستفید ہوں گے۔ تنخواہ یافتگان کو راحت دیتے ہوئے معیاری کٹوتی کی حد 40 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کی گئی ہے جس کا فائدہ ہر تنخواہ دار کو ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایف فنڈ، لائف انشورنس، ہوم لون، صحت بیمہ اور دیگر اشیاء میں ٹیکس کی چھوٹ حسب سابق ملتی رہے گی۔