بابری مسجد-رام مندر تنازعہ سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے مودی حکومت نے ایک نیا حربہ اختیار کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ بابری مسجد انہدام کے بعد تحویل میں لی گئی زمین ’رام جنم بھومی نیاس‘ کو واپس کر دی جائے کیونکہ وہ ’غیر متنازعہ‘ ہے! حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جس زمین پر بابری مسجد موجود تھی وہ 0.313 ایکڑ ہی ہے اور سپریم کورٹ اسے اپنی تحویل میں ہی رکھے۔
دراصل مودی حکومت مندر معاملہ پر بُری طرح گھری ہوئی ہے۔ آر ایس ایس کے رہنما کہتے ہیں کہ حکومت پارلیمان سے آرڈیننس لاکر مندر تعمیر شروع کرائے، وزیر اعظم کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلہ آنے تک حکومت انتظار کرے گی اور بی جے پی اور دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں کے بڑے اور چھٹ بھیا رہنما کہتے ہیں کہ ہندؤوں کو عدالت کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے اور جلد از جلد مندر تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آج یعنی 29 جنوری کو ہی سپریم کورٹ میں بابری مسجد-رام مندر تنازعہ پر سماعت ہونی تھی لیکن جسٹس بوڈبے کے تعطیل پر جانے کی وجہ سے سماعت مؤخر ہو گئی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق مودی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ ہندو فریقین کو جو حصہ دیا گیا ہے اسے رام جنم بھومی نیاس کو سونپا جائے اور بقیہ 2.77 ایکڑ زمین کا کچھ حصہ حکومت ہند کو لوٹا دیا جائے۔