دائیں بازو کی این ڈی اے حکومت نے مسلمانوں کے لئے مختلف پراجکٹس کی شروعات کی اور اُردو کے فروغ کے لئے 332.16کروڑ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی۔
اقلیتیں ہمیشہ الیکشن میں اہم ووٹ بینک رہے ہیں۔ کئی ریاستوں میں ان کا موقف کھیل تبدیل کرنے والا ہے۔ اسی وجہہ سے پارٹیاں انہیں لبھانے او روعدے کرنے کاکام کرتی ہیں۔
دائیں بازو کی این ڈی اے حکومت نے مسلمانوں کے لئے مختلف پراجکٹس کی شروعات کی اور اُردو کے فروغ کے لئے 332.16کروڑ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی۔
ڈی این اے نے قومی کونسل برائے فروغ اُردو کے چیرمن عقیل احمد سے بات کہ اقلیتوں کے رپورٹ کارڈ میں کہاں پر ہے
ام خیال ہے کہ این ڈی اے حکومت اقلیت دوست نہیں ہے۔
اس ملک میں اقلیتوں کے تئیں کوئی عدوات نہیں ہے۔ مذکورہ مودی حکومت نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو ایک موثر پلیٹ فارم فراہم کیاہے‘ تاکہ وہ اپنی تہذیب اورلسانی تہذیب سے مستفید ہوسکیں۔ یہ پہلی حکومت ہے جس نے فروغ اُردو کے لئے زیادہ سے زیادہ بجٹ فراہم کیاہے
اقلیتوں کی ترقی کے لئے این ڈی اے حکومت کے کام کا آپ کس طرح جائزہ لیں گے؟
یہی حکومت ہے جس نے نظر انداز کئے گئے مدرسوں کر طرف اپنی دلچسپی دیکھائی ‘ اور اس کی فروغ دیتے ہوئے ان مدرسوں کوماڈرن بنایا اور وہاں کے تعلیمی معیارکو فروغ دینے کاکام کیا۔تعلیمی نظام کا طریقے کار بھی عصری بنایا۔
کیااقلیتی ٹیگ ہونے کی وجہہ سے این ڈی اے حکومت نے اُردو کے ساتھ یہ خوشگوار اقدام اٹھا یا ہے؟
اُردو اقلیتی طبقے یا مسلمانوں کی ہی زبان نہیں ہے۔ کئی مشہور شاعر ‘ مصنف اور ماہرتعلیمات ہندو ہیں۔ مثال کے طورپر گلزار اور فراق دہلوی۔ یہ امداد اُردو کے ماضی کا احیاء عمل میں لانے کے لئے کی گئی ہے
اس کا مطلب مسلمانوں کو بطور اقلیت کہنا غلط ہے؟
مذکورہ این ڈی اے نے تمام طبقات کو مرکزی دھاری میں لانے کاکام کیاہے ۔
اقلیتوں کی یہ بدبختی رہی کہ کانگریس نے ہمیشہ انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنائے رکھا۔
اس پارٹی نے بااثر ہندو پارٹیوں جیسے بی جے پی ‘ آر ایس ایس کے ذریعہ مسلمانوں میں خوف کاماحول پیدا کیا ۔ اس تیارہ کردہ خوف سے ملک کے سماجی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔