لوک سبھا انتخابات جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں، مودی حکومت نے انتخابی فیصلہ لینے میں بھی اتنی ہی تیزی دکھانی شروع کر دی ہے۔ منگل کی شام ہوئے مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں جو فیصلے لیے گئے اس سے کچھ ایسا ہی ظاہر ہو رہا ہے۔ اس میٹنگ کے دوران جہاں طلاق ثلاثہ آرڈیننس کو ایک بار پھر منظور دے دی گئی وہیں سرکاری ملازمین اور پنشنروں کو خوش کرنے کے لیے بھی کچھ اہم فیصلے لیے گئے۔
دراصل طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں تو پاس ہو چکا ہے لیکن راجیہ سبھا میں فی الحال زیر التوا ہے۔ چونکہ مودی حکومت اپنی میعاد کے آخری پارلیمانی اجلاس میں اس بل کو راجیہ سبھا سے پاس نہیں کرا پائی اس لیے مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں ایک بار پھر اس نے طلاق ثلاثہ آرڈیننس کو منظوری دے دی۔ اس آرڈیننس کے آنے کے بعد مسلمانوں میں ایک ساتھ تین طلاق کہنے پر شوہر کو سزا کی سہولت دی گئی۔
منگل کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ میٹنگ ہوئی اور اجلاس کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ سے متعلق بل منظور ہوچکے ہیں لیکن یہ راجیہ سبھا میں زیر التواء ہے۔ لہٰذا حکومت نے پھر سے آرڈیننس لانے کی تجویز کو منظوری دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ بل دسمبر 2017 میں پہلی بار لوک سبھا میں منظور ہوا تھا لیکن راجیہ سبھا میں پاس نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو اس سے متعلق آرڈیننس لانا پڑا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے لوک سبھا میں ترمیم شدہ بل پیش کیا ۔ اسے لوک سبھا سے دوبارہ منظور کیا گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں یہ دوبارہ پاس نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے حکومت کو دوبارہ آرڈیننس لانا پڑا ہے۔