سپریم کورٹ نے جنوری2019تک بابر ی مسجد رام مندر تنازعہ کی سنوائی ٹال دی ہے اور انتخابات سے قبل ایودھیا میں اس کے سرگرمی دیکھنے لائق ہے۔پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات او راگلے سال لوک سبھا الیکشن کے ساتھ ہی ایودھیا کی سڑکوں پرکچھ تبدیلی دیکھی جاسکتی ہے۔متنازعہ زمین کے آپس پاس کے علاقے میں جہاں ایک طرف جذباتی ماحول ہے تو دوسری جانب ڈر او رخوف دیکھا جارہا ہے۔
ایودھیا۔ایودھیا میں بابری مسجد رام جنم بھومی متنازعہ مقام سے کچھ دوری پر مقامی ٹیلر شنکر لال ڈیرہ میں مقیم رام للا کے کپڑے سیتے ہیں۔
وہ ان دنوں کافی خوش ہیں۔ انہیں امید ہے کہ جلد ہی رام مندر پر کوئی فیصلہ آئے گا۔ سپریم کورٹ نے 2019جنوری تک رام مندر معاملے میں سنوائی ٹال دی ہے اور الیکشن کے قریب ہونے کی وجہہ سے ایودھیامیں اس کی سرگرمیاں دیکھنے لائق ہے۔
نومبر2کے روز آر ایس ایس کے جنر ل سکریٹری بھیاجی جوشی نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں کہاتھا کہ ہندوؤں کے لئے کافی اہمیت کے حامل اس مسلئے پر سپریم کورٹ غیر اہم رویہ اختیار کئے ہوئے ہے جس سے ہندوؤں میں بڑی حد تک مایوسی چھائے ہوئے ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ دیاتھاکہ اگر کوئی حل نہیں نکلے گاتو آر ایس ایس مضبط تحریک چلانے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔پانچ ریاستوں کے اسمبلی الیکشن اور اگلے سال منعقد ہونے والے لوک سبھا الیکشن کے قریب ہونے کے ساتھ ہی ایودھیا میں سڑکوں پر کچھ تبدیلیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔
متنازعہ مقام کے اطراف واکناف میں جہاں ایک جانب جذباتی ماحول ہے تودوسری جانب ڈر او رخو ف کا ماحول پھیلاہوا ہے۔شنکر لال نے بتایا کہ’’ میرے والد1985سے رام للا کے لئے کپڑوں کی سلائی کرتے ہیں اور میں1994میں والد کی موت کے بعد یہ کام انجام دے رہاہوں‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ رام للا کب تک ڈیرے میں رہیں گے۔ بی جے پی کے لیڈران جس آرڈیننس کی بات کررہے ہیں وہ اچھی چیز ہے۔اس مسلئے کو کوئی حل نکلنے چاہئے‘‘۔
ایودھیا میں بطور ٹورسٹ گائیڈ خدمات انجام دینے والے وشنو پانڈے کہتے ہیں ’’ ابھی نہیں تو کبھی نہیں ‘ میرے اجداد رام مندر نہیں دیکھ سکے ‘ لیکن میں دیکھنا چاہتاہوں‘۔حالانکہ اس بارے میں سڑک پر گھومنے والے احمد سے بات کرنے پر ان کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوگئی۔
سڑک کے ایک کنارے چھوٹی سے ایک دوکان چلانے والے احمد نے کہاکہ ’’ کون چاہتاہے کہ 1992جیسے فسادات ہوں؟ہمیں مسجد مندر کو لے کر کوئی تشدد نہیں چاہئے۔ کون تاریخ کو دہرانا چاہئے گا؟ میں نہیں چاہتا۔ میں اپنی روزی کماکر خوش ہوں۔
بابری مسجد معاملے کے اہم پیروکار اقبال انصاری کہتے ہیں‘ کچھ لوگ آرڈیننس لانے کی مانگ کررہے ہیں‘ لیکن عدالت بھی ہمارے انصاف نظام کا حصہ ہے۔ ادھر رام جانکی مندر کے مہنت یوگل کشور شاستری کہتے ہیں ’’ اس مسلئے دونوں فریقین کو گمراہ کیاہے۔ جب مسجد ڈھائی گئی تو اس وقت کچھ کارسیوکوں نے مجھ پر حملہ کیاتھا‘ وہ چاہتے تھے کہ ان کی حمایت کروں‘ لیکن میں نے نہیں کیا۔
لوگوں کوامید ہے کہ عدالت انصاف کرے گی۔وقت آنے دیجئے۔رام جنم بھومی نیاس ورک شاپ جانے پر مندر کے لئے تعمیرکئے جانے والے پتھروں کو دیکھنے کے لئے لوگ قطار میں کھڑے نظر ائیں گے۔ گجرات کے ایک سنگ تراش ان پتھروں کو تراشنے کاکام کررہے ہیں۔
جنھوں نے کہاکہ ’ ’میں سپریم کورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔میرا کام پتھروں کو کاٹنا ہے۔ موافق فیصلہ آنے پر مندر کی تعمیر کے لئے سالوں سے تیاری چل رہی ہے۔