نئی دہلی۔مسلم سماج کی ممتاز شخصیتوں نے وزیراعظم مودی کے حالیہ دنوں میں اقلیتوں کے متعلق فلاحی اسکیمات کے ضمن میں دئے گئے بیان کا خیرمقدم کیا‘ اور مسلمانوں کی تعلیم‘ پسماندگی‘ اسکل ڈیولپمنٹ اور اعتماد کی بحالی کے مسائل پر ان کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
پارلیمنٹ کے سنٹر ل حال میں 26مئی کے روز این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ سے مودی کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے‘ مذکورہ شہریوں نے اپنے لیٹر میں کہاکہ وہ وزیراعظم مودی کے نوٹ سے کافی خوش ہیں جس میں سماج کے تمام حصوں کے لئے ”غیرمعمولی“سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے کا انہوں نے اعلان کیاتھا
پسماندگی کاشکار طبقات کو سماج کے مرکزی دھارے میں لایاجاسکے اور اس کے ذریعہ ہندوستان کو دنیا کی تیسری معیشت بنانے کاکام کیاجاسکے۔
مذکورہ لیٹر میں کہاگیا ہے کمیونٹی کی جانب سے دستوری قوانین کے تحت اقلیتوں کو مساوی حفاظت کے موقع فراہم کرنے کے اقدامات کا حوالہ قابل ستائش ہے۔
اس مکتوب میں مودی کے اس تبصرے کے بعد بھی ذکر کیاگیا ہے کہ جس میں ”غریبوں جس طریقے سے دھوکہ دیاگیا ہے کہ اسی انداز میں اقلیتوں کے ساتھ بھی دھوکہ دھڑی کی گئی ہے۔ اور ووٹ بینک کی سیاست کرنے والوں نے یہ کام انجام دیاہے۔
دستخط کرنے والوں میں وائس چانسلر نیشنل لاء کالج حیدرآباد فیض مصطفےٰ‘ چیرمن میکسو گروپ فخر الدین محمد‘محمود مدنی‘ جماعت علماء ہند نیاز فاروقی‘ ماہر معاشیات پی اے انعامدار‘ قیصرشمیم‘ سابق چیرمن حج کمیٹی‘ اور کمال فاروقی سابق چیرمن دہلی اقلیتی کمیشن اور رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ کے علاوہ جسٹس سہیل اے صدیقی‘ جسٹس ایس ایس پارکر‘ صدر ورلڈ ایجوکیشن اور ڈیولپمنٹ شہابی احمد‘ سابق رکن سکریٹری سچر کمیٹی ایس ظفر محمود‘ اور چیرمن دہلی میناریٹی کمیشن ظفر الالسلام کے نام بھی شامل ہیں