ممتاز ماہر قانو ن پروفیسر طاہر محمود کا اظہار خیال ۔3طلاق پر قانونی پابندی قرآن کے خلاف نہیں ہے

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمن ‘ لاکمیشن آف انڈیا کے سابق رکن اور اسلامی قانون پر متعدد کتابوں کے مصنف پروفیسرطاہر محمود نے کہاکہ ایک ساتھ تین طلاق دئے جانے کے غیر اسلامی رواج پر پابندی لگانے کے لئے اگر کوئی قانون بنایاجاتا ہے تو طلاق کے قرآنی قانون سے کسی طرح متصادم نہیں ہوگا۔

وہ میڈیاکی ا س خبر پر تبصرہ کررہے تھے کہ حکومت اس سلسلے میں کوئی قانون بنانے جارہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بظاہر تو یہ آنے والے الیکشن کے پیش نظر ایک انتخابی شوشہ ہی لگتا ہے لیکن اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اس کے لئے کوئی وزراتی گروپ تشکیل دینا بے معنی ہے ‘ اس کے بجائے منتخب ماہرین قانون کی ایک کمیٹی بنائی جانی چاہئے جو مجوزہ قانون کے خدوخال طئے کرے او رمطالوبہ قانون اس کی تجاویز کے مطابق ہی بنایاجائے۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ متعلقہ قانون کی نوعت کے بارے میں سماج او رمیڈیا میں جو قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں وہ غیرضروری او رگمراہ کن پیں او رکوئی مسودہ سامنے آنے تک ان باتوں سے پرہیز کیاجانا چاہئے۔

پروفیسر محمود نے واضح کیاکہ ایک ساتھ دی گئی تین طلاقوں کو صرف ایک طلاق مانے جانے کا قانون بنایاکافی ہوگا جیسا کہ تقریبا سبھی مسلم ممالک میں ہوا ہے لیکن نئے قانون کے موثر نفاذ کے لئے اس میں اگر کوئی تعزیری دفعہ بھی شامل کی جاتی ہے وہ بھی غلط نہیں ہوگا کیونکہ اسلامی تاریخ میں اس کی نظیر موجود ہے۔