ممبئی: ایک 25سالہ اسکول ٹیچر نے ممبئی میں حجاب کے استعمال پر اعتراض کے بعد اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق خان شبینہ نازنین بھارت ایجوکیشن سوسائٹی کے وویک انگل ہائی اسکول کی ملازمہ ہے نے چہارشنبہ کے روز اپنا استعفیٰ پیش کیا اور کہاکہ کام کا ماحول معاندانہ ہے۔
اپنے استعفیٰ مکتوب میں انہوں نے اپنے نئی ہیڈمسٹریس پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ انہیں کام کے لئے ’ ایذا‘‘ کے تکنیک بشمول ان کے مذہبی لباس پر عدم روادی برتی جارہی ہے۔
انڈین ایکسپرس کو نازنین نے بتایاکہ ’’ جب سے نئے ہیڈمسٹریس نے جائزہ لیا ہے تب سے وہ مجھے کئی موقعوں پرا حجاب اور برقعہ نکالنے کا اسرار کیااو رکہاکہ یہ اسکول ڈیکورم کے خلاف ہے اور جب میں نے بتایا کہ مجھے روایتی لباس اختیار کرنے کا حق ہے تو اس نے پر حاکمانہ انداز میں مجھے دھمکایہ۔
نازنین کے مطابق اس نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ 5ڈسمبر کے واقعہ کے بعد جس میں اسے قومی ترانہ پڑھتے وقت برقعہ نکالنے کو کہاگیا۔نازنین نے کہاکہ ’’اس دن میری باری تھے صبح کی اسمبلی کے وقت‘ جہاں پر ہم دعاء اور قومی ترانہ گاتے ہیں۔
مجھے ہیڈمسٹرس کی جانب سے برقعہ نکالنے کے لئے مجبور کیاگیا ‘ مجھے برقعہ کے ساتھ قومی ترانہ پڑھنے سے روکا گیا۔تاہم اسکول پرنسپل وکرم پلائے نے اس تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہاں اس قسم کا کوئی امتیازنہیں برتا جارہا ہے
۔پلائے نے کہاکہ ’’جب بھی کوئی نیافرد یہاں پر آتا ہے اس قسم کے مسائل پیدا ہوتے ہیں‘‘۔انہوں نے استعفیٰ کے متعلق بتایاکہ استعفیٰ انتظامیہ کے پاس روانہ کیاجاچکا ہے وہ اگلے ہفتے اس پر کوئی فیصلہ کریگا۔