ملیشیاء کے نائب وزیر۔ مسلمانوں کو حلال آمدنی سے حلال کھانے پر توجہہ دینے کی ضرورت ہے

ملیشیاء کے مقبول ڈاکٹر اشرف واجدی دوسوکی نے حالیہ دنوں میں کہاکہ مسلمان اپنے کھانے کے حلال موقع کے متعلق توجہہ دیں جس کو تقابل آمدنی کے ذریعہ سے کیاجائے۔ڈپٹی منسٹر او راسلامی امور کے انچارج لوگ اسلام کو صرف عبادت کی طرح سمجھ رہے ہیں جبکہ مسئلہ حلال او رحرام کا ہے۔

جواسلام اور قابل قبول اورممنوع چیزیں او راس کو صرف کھانے او رپینے کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔مالایا میل ان لائن کی رپورٹ کے مطابق اشرف اسلامی معاشی اداہ جات کے سمینار پر خصوصی خطاب کررہے تھے۔

سنیٹر نے کہاکہ جب ہم گوشت کھانے کے لئے جاتے ہیں تو اس بات کا اپنی توجہہ زیادہ مبذول کرتے ہیں کہ وہ گوشت شریعت کے مطابق قائم کردہ مسلخ کا کٹا ہوا ہے یانہیں مگر اس گوشت کی خریدی میں شامل پیسوں کے متعلق نہیں سونچتے۔

وزیر اعظم کے محکمہ میں ڈپٹی منسٹر اشرف نے یہ بات کہی ہے۔مسلمانو ں کو ضروری ہے کہ وہ حرام آمدنی کے استعمال کے نتائج سے باخبر رہیں‘ یہا ں تک کہ نہ صرف ان کی دعاء ہی قبول نہیں ہوگی جیسا کے مسلم صحیح کی1015ویں حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ وعلیہ وسلم میں کہاگیا ہے۔

پیر کے روز منسٹر داتوک سیری جمیل خیر بہاروم نے کہاتھا کہ ان کا انتظامیہ ان چیزوں کو حلال کا سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرے گا جس میں غیر الکوہل والی ’’ بیر‘‘ اور کوئی ایسا اشیاء جو ’’ حرام‘‘ پر مشتمل ہیں جن میں حام او ربیکام شامل ہیں۔

تجارتی تفصیلات کے تحت حلال کے نشان والا سرٹیفکیٹ حکم نامہ2011صرف فیڈرل اسلامک ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ ہی جاری کرتا ہے‘ جس کو مالایا ابرویشن ‘ جاکیم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اس کے علاوہ اسٹیٹ اسلامک ڈپارٹمنٹ یاپھر کونسل بھی سرٹیفکیٹ جاری کرسکتا ہے۔