نئی دہلی : ملک کے موجودہ حالات او ر 2019ء کے عام انتخابات کو لے کر دانشور طبقہ کافی فکر مند ہے او ران کا کہناہے کہ ایسے وقت و حالات میں خاموشی اختیار کرنا کسی بھی اعتبار سے مناسب نہیں ہے بلکہ عملی اعتبار سے بھی میدان میں آنے کی ضرورت ہے ۔چنانچہ اسی کے پیش نظر ۱۴؍ اکٹوبر کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں ’’ آزادی کی تہذیب او رسیاست ‘‘کے موضوع پران کا مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
جس میں پروفیسران اور دانشوران قوم کچھ اراکین پارلیمنٹ بھی شرکت کریں گے ۔ مذاکرہ کے کنوینر وی کے ترپاٹھی اور سرپرست سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مذاکرے میں آر جے ڈی سے رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا پروفیسر منوج جھا، آسام کے آزاد رکن پارلیمنٹ کمارسرنیا، معروف سماجی رکن رضوان قیصر ، ہندوستان ٹائمس سے ونود شرما وغیر شرکت کریں گے او رمذکورہ بالا موضوع پر اپنا مقالہ پیش کریں گے ۔ پروفیسر ترپاٹھی نے کہا کہ اس وقت ملک کے جوحالات ہیں اس میں کیا لائحہ عمل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری جو آزادی ہے اس کو یاد کریں گے او ردیکھیں کہ اس کی کیا تہذیب تھی اور آج غور کریں کہ ہم تہذیبی سطح پر کہا ں پہنچ گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم ہماری تہذیب کھو رہے ہیں ۔او رسب سے نچلی سطح پر گئے ہیں جس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے او راس کو درست کرنا ہے ۔ سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ دانشوروں کا یہ مذاکرات اسلئے اہم ہے کہ اس وقت سیاسی جماعتیں اپنی سیاست میں مصروف ہیں چنانچہ ملک کے عوام کی کوئی سماعت کرنے والا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ ایسا ہے جس سے کچھ امید کی جاسکتی ہے او روہ سماج کا تعلیم تافتہ طبقہ ۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کسی سے ڈرتی ہے تو انہیں پروفیسران سے ڈرتی ہے کیونکہ یہ پڑھتے بھی ہیں اور بولتے بھی ہیں ۔ محمد ادیب نے کہا کہ ہم کانفرنس گذارش کریں گے کہ آپ لوگ اب بند کمروں میں نہ بیٹھیں بلکہ باہر نکلیں اور جو جتنا وقت دے سکے وہ اپنے علاقوں میں دیں او رلوگوں کو بتائیں کہ ملک کی مشکلات اس وقت کیا ہیں ۔