سری نگر:جموں وکشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایک بڑے ملک کا حصہ ہونے کے باوجود جمو وکشمیر کے لوگ اجنبیت محسوس کرتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اہل جموں کشمیر کو اپنے ملک نے بھی تنہا چھوڑ دیا ہے۔محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار گذشتہ شام یہاں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر کنو نشن کمپلکس کے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کہیں مسلح تصادم ہوتا ہے تو اسے اس طرح سے پیش کیا جاتا ہے جیسے پورا جموں و کشمیر جل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال سے نمٹنے کے مختلف طریقے ہیں لیکن کشمیر میں بندوق کا مقابلہ بندوق سے کیا جاتا ہے اوران بندوقوں سے لگنے والے زخ
موں پرکوئی مرہم نہیں لگاتا۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک مشکل وقت سے گذر رہے ہیں۔ہم نے آپ کو ہمارا ہاتھ پکڑنے کے لئے بلایا ہے۔کہیں کچھ ہوتا ہے تو اسے ایسے دکھایا جاتا ہے جیسے پورے جمو ں کشمیر پر مصیبت آگئی ہے۔
اس سے کشمیر کے ساتھ جموں کی سیاحت پر بھی اثر پڑتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جیسے کہتے ہیں نا آپ آئے بہار آئی۔ہمارے حالات کسی سے چھپے نہیں ہیں۔
عالمی سطح پر ہر جگہ مسائل ہیں۔لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے ملک نے بھی اکیلا چھوڑدیا ہے۔حالات کو سنبھالنے کے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ہم ایک ہی طریقہ اپناتے ہیں وہ یہ کہ بندوق کا مقابلہ بندوق سے کریں۔جو زخم اس بندوق سے لگتے ہیں ان پر کوئی مرہم نہیں لگاتا ۔
وہ مرہم کوئی کرسکتا ہے تو وہ اپنے لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک بڑے ملک کا حصہ ہونے کے با وجود اہل جموں و کشمیر اجنبیت محسوس کرتے ہیں۔میرے والد کہا کرتے تھے کہ سیاحوں کا آنا امن میں سرمایہ کاری جیسا ہے۔ہم اس ملک کا تاج ہیں ۔لیکن یہ تاج کچھ برسو ں سے پھیکا پڑ گیا ہے۔
ہمارے پاس وہی دریا ،وہی پہاڑ اور وہی جنگل ہیں۔ہمارے پاس ابھی بھی بہت کچھ ہے۔دنیا میں کسی ملک کے پاس اتنا کچھ نہیں ہوگا ۔