لکھنو:کرنسی نوٹ کی منسوخی کافیصلہ کو ملک میں غیرمعلنہ مالیاتی ایمرجنسی کا نفاذ قراردیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے آج یہ الزام عائد کیاکہ مودی حکومت نے این ڈی اے حکومت کی ناکامیوں سے توجہہ ہٹانے کے لئے یہ اقدام اٹھایا ہے۔
انہوں نے یہ دعویٰ کیاکہ کرنسی نوٹ کی منسوخی کے فیصلہ سے 90فیصد عوام ناخوش ہیں۔انہوں نے کہاکہ اعلی قد ر نوٹوں سے دستبرداری کے فیصلے سے غریب عوام اورکسان سب سے زیادہ متاثرہورہے ہیں اور یہ فیصلہ عوام کے مفاد میں نہیں ہے بلکہ ذاتی مفاد کا ہے جس سے عوام میں ایمرجنسی کے دور کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر مودی واقعی دیانتدار ہوتے تو گذشتہ ڈھائی سال میں کالے دھن کے خلاف کاروائی کرتے۔ مایاوتی نے کہاکہ صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کی اعانت سے بی جے پی مالی طور پر مستحکم ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا ہے لیکن غریبوں اور متواسط طبقہ کو درپیش مشکلات کو حکومت نے یکسر نذر انداز کرتے ہوئے یہ فیصلہ لیاہے جس کے نتیجے میں ملک بھر میں کشمیر سے کنیا کماری تک افرتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیاکہ صدر بی جے پی امیت شاہ وزیراعظم نریندر مودی سے آبدھی بھگتی کا مظاہرہ پیش کررہے ہیں جنھوں نے کالا دھن کے خلاف اچانک کاروائی کو سرجیکل حملوں سے تعبیر کیاتھا۔مرک کی حالیہ رضاکارانہ آمدنی افشاء اسکیم پر انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ممبئی اور گجرات کے لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے اور یہ مطالبہ کیا کہ استفادہ کنندگان کے ناموں کا انکشاف کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ پیشرو کانگریس اور موجودہ مودی حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں بھی عوام مخالف ہیں۔