ٹمکور میں جے ڈی ای سکا مائنارٹی کنونشن‘ دیوی گوڑا ‘ فاروق عبداللہ‘ کنور دانش علی ودیگر کا خطاب
بنگلورو۔ کرنامک میں ان دنوں حضرت ٹیپوسلطان شہید کے خلاف ایک طبقے غیرغلط افواہیں پھیلارہا ہے اور تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ ٹیپوسلطان اس ملک کی وہ پہلی ہستی ہیں جنھوں نے اس ملک کو انگریزوں کی غلامی سے بچانے کے لئے اپنی جان نچھاور کردی۔
وہ جنگ آزادی کے اولین شہید ہیں لیکن اس عظیم شخصیت کو بدنام کرکے لئے گندی سیاست کی جارہی ہے۔ اس ملک میں اقلیتوں کو بدنام کرنے کاور ان کے خلاف زیر اگلنے والوں کو یہ بات یا درکھنا ہوگی کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد اس ملک کا جو پرچم بنایاگیا اس پرچم کو حیدرآباد کی ایک خاتون نے تیار کیاتھاجو آج تک اس ملک میں لہرایاجارہا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار جنتا دل سکیولر کے سکریٹری جنرل کنور دانش علی نے کیا۔جو ٹمکور میں منعقدہ جے ڈی ایس اقلیتی کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ انہو ں نے کہاکہ اگر ہم اس ملک کے پرچم کو جس میں کیسری سفید او رسبز رنگ شامل ہے اس پرچم کو ہندوستانی پرچم مانتے ہیں تو اس ملک میں رہنے والے تمام طبقات اور ذات کے لوگوں کے ساتھ باہمی اتحاد کے ساتھ رہنا ہوگا۔
آج اس ملک پر حکومت کرنے والی بی جے پی اور ریاستوں میں حکومت چلارہی کانگریس حکومتوں کے راج میں قابون او رنظم وضبط کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے ۔ ملک میں سکیولرزم کا خون کیاجارہا ہے اور فرقہ پرستی کا زہر تیزی کے ساتھ پھیلاجارہا ہے۔اترپردیش ‘ مدھیہ پردیش سمیت جہاں کہیں بھی بی جے پی کی حکومت ہے وہاں پر مذہب کے نام پر اقلیتی طبقات کا استحصال کیاجارہا ہے ۔
لوجہاد کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کیاجارہا ہے ۔ اگر کوئی مسلمان ہندوکا قتل کردیتا ہے تو اس کو جہادی اور دہشت گرد سے تعبیر کیاجاتا ہے جبکہ اگر کوئی ہندو مسلمان کا بیدردی کے ساتھ قتل کردیا ہے تو اس کو دیشی بھگتی سے جوڑا جاتا ہے ۔ بی جے پی دراصل ملک کو حانہ جنگی کی جانب لے جارہی ہے۔ اگر یہی صورتحال مزید برقرار رہی تو عین ممکن ہے کہ ملک میں عدم تحفظ کی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔
دانش علی نے کہاکہ کانگریس نے اقلیتوں کو تحفظات کی مہیا نہیں کی۔ جب دیوی گوڑ ہ وزیراعظم تھے اور کرناٹک کے وزیراعلی تھے تو انہو ں نے ہی پہلی بار مسلمانوں کے لئے تحفظات فراہم کیا۔ دیوی گوڑہ جب کرناٹک کے وزیراعلی تھے تو انہوں نے ہی ہبلی عید گاہ میدان کا مسئلہ حل کیاتھا اور جب وہ ملک کے وزیر اعظم بنے تھے تو اس دور میں جموں او رکشمیر جہاں کئی برسوں سے کوئی منتخب حکومت نہیں تھی تووہاں پر انتخابات کرواکر سکیولر حکومت بنائی تھی۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ گوڑا سکیولر زم کے علمبردار سچے بپی خواہ ہیں۔ جموں کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم ہندوتانی مسلمان ہیں۔ اس ملک میں پیدا ہوئے ‘ پلے بڑھے ہیں ہم چین یاپاکستانی مسلمانوں نہیں ہیں اور اس لئے ہمیں کسی کو اس کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہو ں نے کہاکہ کشمیر مسئلہ واحد حل پاکستان او رہندوستان کے باہمی تعلقات اور گفتگو کے ذریعہ استوار کیحاجاسکتا ہے۔
سابق وزیراعظم ورکن پارلیمان ایچ ڈی دیوی گوڑہ نے کہاکہ کانگریس جنتا دل پر بے بنیاد الزامات عائد کرتی ہے کے جنتا دل نے مسلمانو ں کے لئے چار فیصد تحفظات دینے کے علاوہ ریاست میں اقلیتی طبقات کے لئے مرارجی دیسائی رہائشی اسکولوں کاقیام عمل میں لاکر قابل ستائش اقدام کیاتھا‘ آج ریاست میں اقلیتی طبقات سرکاری ملازمت حاصل کررہے ہیںیا کالجوں میں داخلہ یہ تمام سہولتیں ہورہی ہیں تو جنتا دل کی مرہون منت ہیں۔
انہو ں نے کانگریس او ربی جے پی کو فرقہ پرست جماعتیں بتاتے ہوئے کہاکہ ریاست کرناٹک میں بی جے پی مسلمانوں کے ساتھ نفرت کی سیاست کررہی ہے تو کانگریس بی جے پی کو بڑھاوا دینے میں تمام محنت لگارہی ہے کبھی ٹیپوسلطان کی جینتی کے نام پر تو کبھی دتاتریہ پیٹھا کے نام پر مذاہب کے درمیان سازش میں مبتلا ہے ۔انہوں نے کشمیر کے مسئلہ کا بھرپور تعاون کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ معصوم افراد کی اموات تشویشناک ہے۔
مسئلہ کشمیرکے حل کے فاروق عبداللہ کی مکمل حمایت کی جائے گی۔کنونشن سے سابق وزیراعلی ایچ ڈی کمار سوامی ‘ بی ایم فاروق‘ ڈاکٹر انور شریف ودیگر نے بھی خطاب کیا