ملک بھر میں پانی کی انتہائی سنگین صورتحال

ذخائر آب خشک ، زیرزمین پانی کی سطح میں نمایاں کمی
نئی دہلی ۔ 29 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ملک کے کئی علاقوں میں بارش کی کمی کی وجہ سے سطح آب میں پریشان کن حد تک کمی ہوگئی ہے جبکہ مزید بارش کی پیش قیاسیاں غلط ثابت ہوئیں۔ مسلسل دوسرا موسم برسات بھی تسلی بخش بارش نہیں برسا سکا جس کی وجہ سے کئی ریاستوں کو عاجلانہ اقدامات کرنے پڑے۔ تاکہ سر پر منڈلاتے ہوئے بحران کی یکسوئی کی جاسکے۔ پہلے ہی پانی سے پیدا کی جانے والی برقی توانائی ، کپاس ، دھان  اور باجرے کی فصل  جنوبی ریاستوں میں جہاں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے، تباہ ہوگئیں۔ شمالی ہند میں جہاں ذخائر آب  نسبتاً بہتر موقف میں ہیں، فی الحال صورتحال پریشان کن ہے۔ آئندہ چند ماہ میں اگر بارش نہ ہو، بڑے پیمانہ پر مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ مرکز نے ریاستی حکومتوں کو اس سلسلہ میں ہدایات جاری کردی ہیں کہ ذخائر آب سے پانی کے حصول میں کفایت کی جائے اور ریاستوں کو آئندہ چند ماہ تک پانی کی بچت کرنا ضروری ہوگا۔ اگر آئندہ موسم برسات میں تاخیر ہوجائے یا بڑے پیمانہ پر بارش نہ ہو تو صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔ صدرنشین مرکزی آبی کمیشن جی ایس جھا نے کہا کہ یہ کمیشن ذخائر آب پر گہری نظر رکھتا ہے جن سے برقی توانائی کے کارخانوں اور کھیتوں کی آبپاشی کے لئے پانی فراہم کیا جاتا ہے ،

 

اس نے ریاستوں کو ہدایت جاری کردی ہے کہ پینے پانی ، آبپاشی اور صنعتی استعمال کے پانی کو کفایت سے خرچ کیا جائے۔ مسلسل دو سال موسم برسات میں بہت کم بارش ہوئی جس کی وجہ سے آئندہ مہینوں میں ملک کو جنوری اور فروری میں کم بارش ہونے کی وجہ سے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ سطح آب میں  معمول سے 57 فیصد کمی ہوچکی ہے۔ مارچ میں بھی اوسط سطح آب میں 33 فیصد کمی ہوئی۔ چنانچہ ذخائر آب میں پانی کی مقدار ناکافی باقی رہ گئی ہے۔ ملک کے بڑے تالابوں میں جن میں 25 فیصد پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے، گزشتہ 10 سال کے اوسط سے کم ذخیرہ موجود ہے۔ امکان ہے کہ اس سے فصلوں کو زرعی پیداوار کو نقصان پہنچے گا۔ جنوبی اور مغربی ریاستیں خاص طور پر متاثر ہوں گی ۔ جھا نے کہا کہ صورتحال جنوبی اور مغربی  ہندوستان میں خاص طور پر مراہٹواڑہ اور ودربھا کے علاقوں میں خطرناک ہے، یہاں پینے کا پا نی ، ٹینکر سے سربراہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش ، تلنگانہ اور گجرات میں بھی پانی کا ذخیرہ معمول سے کم ہے۔ 91 بڑے ذخائر آب میں 41643 ارب مکعب میٹر پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت تھی اور آبپاشی کیلئے پانی کی قلت سے زبردست چیلنج درپیش ہے۔ پانی کی قلت کے نتیجہ میں ملک کا انفراسٹرکچر بھی ناقص ہوسکتا ہے۔ ملک کی دو تہائی اراضی میں زراعت برسات پر منحصر ہے۔ سابق صدرنشین مرکزی آبی کمیشن اے بی پانڈیا نے کہا کہ ماقبل مانسون بارشوں کا آغاز مارچ اور مئی میں ہوا کرتا ہے اور اس کے زیر اثر فصلیں خاص طور پر غذائی اجناس اور دھان کی فصلیں بوئی جاسکتی ہیں۔ دالوں کی فائدہ بخش فصلیں اگائی جاسکتی ہیں۔